مودی اسلام آباد نہیں آسکتے تو سارک کانفرنس میں ورچوئل شرکت کرلیں، شاہ محمود قریشی


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیرا عظم کو جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم(سارک )سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت د یتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نریندر مودی اسلام آباد نہیں آسکتے تو ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوجائیں، پاک افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں، سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خارجہ پالیسی اہداف 2021 کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نزدیک سارک اجلاس ایک اہم فورم ہے اور ہم 19واں سارک اجلاس کے انعقاد پر پرعزم ہیں اور اگر بھارت کو اجلاس میں شرکت پر کوئی مسئلہ ہے تو وہ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی شرکت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے آئندہ سربراہی اجلاس کے لیے تمام ممبران کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت، اسلام آباد میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکتا تو کم از کم وہ دوسرے اراکین کو روکنے سے گریز کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک اپنی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے میں ناکام رہا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے مایوس کن رویے کے باوجود سارک نے کووڈ 19وبائی مرض سے نمٹنے میں فعال کردار ادا کیا۔بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بدقسمتی سے خطے میں پائیدار امن و استحکام کے امکانات اور اقتصادی ترقی کے وسیع امکانات اور علاقائی تعاون بھارت کے معاندانہ رویے کے باعث یرغمال ہو چکا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی قیادت نے خاص طور پر غیر ذمہ دارانہ اور سیاسی طور پر محرک پاکستان مخالف موقف اور داخلی سطح پر مسلم مخالف رویہ اپنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے لیکن جیسا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ذمہ داری بھارت پر بھی ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازع کا حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کی شرط ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے درمیان کشمیری عوام اور رہنماں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں، سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شرپسند عناصر معاملے کو ہوا دینا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں چاہتے۔ ہم سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستان، نے قریبی ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے افغانستان میں عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کی، 15اگست کے بعد افغانستان سے 42 ممالک کے 80ہزار افراد کو افغانستان سے بحفاظت نکالنے میں پاکستان نے بھرپور معاونت کی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا، پاکستان نے افغانستان کیلئے 5 ارب کی معاونت کا اعلان کیا جس پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے،

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی کاوشوں سے آج دنیا افغانستان کے ساتھ انسانی بنیادوں پر انگیج کرنے کیلئے آمادہ دکھائی دے رہی ہے،وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کی امداد کا وعدہ کیا جس کی پہلی کھیپ روانہ ہو چکی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے مسلسل اس بات کی وکالت کی ہے کہ افغانستان کی صورت حال کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کے علاوہ کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔40 سال کے تنازعے کے بعد، افغانستان میں پائیدار استحکام کے میسر موقع کو محسوس کرتے ہوئے، پاکستان نے افغانستان میں نئے عبوری حکام کے ساتھ تعمیری اور پائیدار روابط کی ضرورت پر زور دیا،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے افغان عوام کو درپیش انسانی بحران اور اقتصادی بحران کے خطرے سے نمٹنے کیلئے، علاقائی اور عالمی سطح پر فوری معاونت کی ضرورت پر زور دیا،اس ضمن میں بروئے کار لائی گئی کاوشوں میں، افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے چھ ملکی پلیٹ فارم کا قیام، ماسکو فارمیٹ اور دیگر اجلاسوں میں ہماری شرکت، اسلام آباد میں ہونے والے ٹرائیکا پلس اجلاس بشمول افغان عبوری حکام کے ساتھ بات چیت، شامل ہیں،

شاہ محمود قریشی نے علاقائی اور عالمی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ کسی کیمپ یا بلاک کی سیاست کا حصہ ہے نہ بننا چاہتا ہے۔ امریکا جانتا ہے کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کیسے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان نے واضح موقف پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور جمہوری روایت پنپ رہی ہے کہ جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کر رہی ہیں۔ اب اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے جمہوریت کے چیمپئنز کو صبر کرنا پڑے گا کہ وہ حکومت کو اپنا وقت پورا کرنے دیں۔ یہ عوام کا فیصلہ ہوگا وہ انتخابات میں اگلی دفعہ کس کو ووٹ دے کر اقتدار سونپتے ہیں۔ جمہوری استحکام ہی کامیاب خارجہ پالیسی کا ضامن ہے۔ہم نے دنیا بھر کے ساتھ دو طرفہ روابط کو بڑھایا،

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ2021میں ہم نے اپنی توجہ جغرافیائی اقتصادی ترجیحات کی جانب مبذول رکھی، 19دسمبر کو ،پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس برائے افغانستان کا کامیاب انعقاد ہوا،وژن وسط ایشیا اور انگیج افریقہ پالیسیوں کو ہم نے عملی جامہ پہنایا، آج ہمارے اقدامات کے باعث افریقہ کے ساتھ ہمارے تجارتی حجم میں 7 فیصد اضافہ ہوا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کی کامیاب پالیسی اپنائی، وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وبا کے معاشی مضمرات سے ترقی پذیر ممالک کو بچانے کیلئے قرضوں میں سہولت کی تجویز دی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا،

وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے اہم اقدامات اٹھائے، کاپ 26میں برطانوی وزیر اعظم نے وزیر اعظم عمران خان کے دس بلین سونامی ٹری منصوبے کو سراہا،مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے غیر قانونی ترسیل زر اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس کے موقع پر پاکستان کی طرف سے اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا، امریکہ کے ایوان نمائندگان میں اسلاموفوبیا کی بازگشت سنی گئی، اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا۔