کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکن یا عام شہری کی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کی حمایت نہیں کریں گے۔پروفیسر محمد ابراہیم


پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی کی ٹویٹ نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کا اطلاق کسی عام شہری پر نہیں ہوسکتا۔ عام شہری پر اس کا اطلاق آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پی ڈی ایم جماعتیں یاد رکھیں یہ قانون ان کے خلاف بھی استعمال ہوگا اور پھر وہ ہاتھ ملیں گے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکن یا عام شہری کی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کی حمایت نہیں کریں گے۔ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر اندر پورے ملک میں صاف وشفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔  انتخابات میں التوا ملک و قوم کے لیے نقصاندہ ہے، ملک کی ترقی و تحفظ کے لیے آئین پہ عملدرآمد ضروری ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جماعت اسلامی سوات کے ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجتماع ارکان سے ضلعی امیر حمید الحق، سیکرٹری جنرل حیدر علی، نائب امیر اختر علی، مولانا فضل سبحان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ موجودہ معاشی و اقتصادی پالیسیاں گزشتہ حکومتوں کا تسلسل ہیں، یہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ حکمران اپنے اخراجات میں کمی کرکے قوم کو ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی غلامی سے ازاد کریں، انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئندہ عام انتخابات میں آئین کی دفعات 62 اور 63 پر عملدرآمد یقینی بنائیں، جو امیدوار ان دفعات پر پورا نہ اتریں ان کے کاغذات مسترد کریں، انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں کی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں،  آئندہ عام انتخابات میں آخری اپشن جماعت اسلامی ہے، انھوں نے جماعت اسلامی کے ارکان وکارکنان پر زور دیا کہ جماعت اسلامی نے ملک و قوم کی ترقی کے لیے جو منشور پیش کیا ہے وہ عوام تک پہنچائیں انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے آئندہ عام انتخابات میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ اجتماع ارکان سے جماعت اسلامی ضلع سوات کے امیر حمید الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ضلع سوات کے تمام قومی وصوبائی اسمبلیوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ موجودہ حالات میں ہم نے بہترین ٹیم انتخابات کے میدان میں اتاری ہے۔ عام انتخابات میں مثبت نتائج دیں گے، انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور مہنگائی میں بے تحاشا اضافے کو مسترد کیا اور کہا کہ حکومت اور اشرافیہ اپنے اخراجات کنٹرول کریں اور عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالیں۔