اسلام آباد (کے پی آئی)کشمیر کاز کے لئے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی تنظیم ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل” کی چیئرپرسن غزالہ حبیب خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہم کشمیر کی نازک صورتحال پر اپنا کیس بین الاقوامی برادری کے سامنے درست طور پر پیش ہی نہیں کر سکے۔ وزیراعظم عمران خان کی سفارتکاری کہیں نظر نہیں آ رہی جبکہ آزادکشمیر کی حکومت صرف ہسپتالوں، سڑکوں، بجلی اور پانی کے ٹھیکوں کے لئے کام کر رہی ہے۔
غزالہ حبیب خان نے امریکہ سے پاکستان آمد پر خبر ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کے معاملے پر دنیا اس لئے خاموش ہے کہ دنیا کے بھارت کے ساتھ تجارتی مفادات ہیں۔ اسی لئے دنیا نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں کہ کہیں یہ تجارتی مفادات متاثر نہ ہوں۔ غزالہ حبیب نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم اپنا کیس دنیا کے سامنے بہترین انداز میں پیش کیوں نہ کر سکے؟ بھارت کے جھوٹ کے جواب میں ہم کشمیر کا سچ دنیا کو کیوں نہیں بتا رہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں خود سے حاصل کرنا ہو گا۔ یہ معلوم کرنا ہو گا کہ پاکستان کے کشمیر پر لابسٹ کہاں ہیں؟ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرنے کی بات کی تھی۔ کشمیر ڈیسک کہاں ہیں؟ پاکستان کے پارلیمانی وفود کشمیر کاز کے لئے بیرونی دورے کیوں نہیں کر رہے؟خود وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وہ کشمیر کے سفیر ہیں۔ مگر ہمیں ان کی سفارتکاری کہیں نظر نہیں آ رہی۔ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری مارے جا رہے ہیں۔ پیلٹ گنز سے ہمارے بچے بینائی سے محروم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہم سب کو یک زبان اور متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ میں کام کرنے والی کشمیری تنظیموں کا حال ہی میں ایک اجلاس نیویارک میں ہوا تھا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم مل جل کر کشمیر کاز کے لئے ٹھوس اقدامات کریں گے۔ فرینڈز آف کشمیر کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے کام کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ کشمیری کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی غیرانسانی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے بولنے اور سوال کرنے پر پابندی ہے۔ ادھر آزادکشمیر حکومت کی کارکردگی یہ ہے کہ وزیراعظم نے اپنے حلقے کے ستائیس لوگ لبریشن سیل میں بھرتی کر لئے ہیں جس ادارے کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہو اس سے کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ کشمیرکاز کے لئے کام کرے گا؟ ایسی حکومت جو یقین رکھتی ہو کہ وہ ہسپتالوں، سڑکوں، بجلی اور پانی کے ٹھیکوں کے لئے کام کر رہی ہو ایسی حکومت کشمیر کی آزادی کے لئے کیسے کام کر سکتی ہے۔
غزالہ حبیب خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے ہمیں توقعات ہیں۔ وہ کشمیر کاز کے لئے پوری دنیا میں متحرک رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے کرتے رہے ہیں۔ وہ موثر آواز رہے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ وہ اسی طرح کام کرتے رہیں گے۔ بدقسمتی سے صورتحال کی سنگینی کو محسوس نہیں کیا جا رہا۔ بھارت نے چالیس لاکھ ڈومیسائل غیرکشمیریوں کو جاری کر دیئے ہیں۔ بھارتی شہریوں کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔ کشمیر میں ہندوؤں کی آبادی زیادہ ہو جائے گی اور بھارت کہے گا کہ ہم رائے شماری کے لئے آمادہ ہیں۔ اس نازک صورتحال میں اہل اقتدار کیوں خاموش ہیں؟ کشمیر کی سنگین صورتحال کو محسوس کیوں نہیں کیا جا رہا؟ ہمیں جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ دنیا کے اہم ممالک کا دروازہ کھٹکھٹانا ہو گا اور انہیں کشمیر کی حقیقت بتانا ہو گی۔ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی سربراہ نے بتایا کہ کالے قوانین افسپا، پی ایس اے، ٹاڈا کے ذریعے کشمیریوں کی سانسوں پر بھی پہرہ ہے۔ کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں پر حملے ہو رہے ہیں۔ کسی کو سوال پوچھنے کا حق نہیں۔ یاسین ملک، آسیہ اندرابی، شبیرشاہ اور مسرت عالم بٹ سمیت تمام قیادت تہاڑ جیل میں قید ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری چوہتر سال سے آزادی سے جینے کا حق مانگ رہے ہیں۔انتہاپسند مودی کے پاگل پن نے کشمیریوں کو عذاب میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے پانچ اگست 2019ء کے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کی مہم چلائی تھی۔ بھارتی وزیراعظم مودی امریکہ کے دورے پر آئے تو امریکہ میں ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام تنظیموں کو ساتھ لے کر کشمیر کاز کے لئے کام جاری رکھیں گے۔میں خود امریکہ میں رہتی ہوں۔ امریکی کانگریس مینز کو کشمیر کے حالات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ امریکہ میں بھارتی لابی انتہائی متحرک ہے پھر بھی امریکی قانون ساز بات سنتے ہیں۔ ان کا نقطہ نظر تبدیل ہو رہا ہے اور وہ کشمیر پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ صدر منتخب ہو کر کشمیر کے حوالے سے کام کرنا چاہتے ہیں