مقبوضہ کشمیر کے 3 سابق وزرائے اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ،محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نظر بند


  سری نگر:مقبوضہ کشمیر کے 3 سابق وزرائے اعلی  ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، عمر عبداللہ سمیت نصف درجن بھارت نواز کشمیری رہنماؤں کو  سری نگر میں نظر بند کر دیا گیا ہے ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، محبوبہ مفتی،عمر عبداللہ اور محمد یوسف تاریگامی   سیاسی اتحاد  پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن(پی اے جی ڈی )میں شامل ہیں۔

پی اے جی ڈی نے  بھارتی حد بندی کمیشن  کی سفارشات کے خلاف ہفتے کو سری نگر میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔بھارتی حد بندی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں جموں کو  چھے اور وادی میں ایک اضافی نشست  دینے  کا فیصلہ کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدا للہ نے بتایا کہ پی اے جی ڈی کے پر امن احتجاج پر انتظامیہ نے قدغن لگائی ہے۔ بتایا کہ ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور ایم وائی تاریگامی کو ہفتے کی صبح کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ نئے سال کے پہلے ہی دن پولیس نے غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو بند کیا ۔ان کے مطابق انتظامیہ عام جمہوری سرگرمیوں سے خوفزدہ ہے۔عمرنے بتایا کہ احتجاج کو روکنے کے لئے گیٹ کے سامنے پولیس نے ہفتے کی صبح کو گاڑیاں کھڑی کی ہیں۔

نائب صدر کا کہنا ہے کہ بعض چیزیں کھبی تبدیل نہیں ہوتیں۔ گپکار ڈیکلریشن سے وابستہ سبھی لیڈران کو غیر جمہوری اور غیر قانونی طریقے سے گھروں میں نظر بند کیا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ الائنس کے رہنماوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نئے سال پر حکام کی طرف سے تحفہ ہے اور یہ کشمیر کی اصل تصویر ہے کیونکہ حکام دھرنا دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس کے کچھ اہلکار آئے اور مجھے کہا کہ آپ کو نظر بند کیا گیا ہے۔