اسلام آباد(صباح نیوز) تحریک انصاف کی جائزہ رپورٹ میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی فنڈنگ میں کروڑوں روپے مالیت کی ڈونیشن کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی فنڈنگ تفصیلات میں مبینہ اکائونٹس کی موجودگی پر نیا پنڈورا بکس کھلنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ تفصیلات میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں، تحریک انصاف آئندہ ہفتے اپنے اعتراضات الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کرائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی فنڈنگ تفصیلات کے حوالے سے پی ٹی آئی اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، جس میں کروڑوں روپے مالیت کی ڈونیشن کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کس نے چندہ دیا کس نے امداد دی، بڑی اہم رقوم کا ریکارڈ ہی نہیں ہے،
مسلم لیگ ن کے 9اکانٹس میں سے 7اکاؤنٹس کی بینک اکانٹس کی بینک اسٹیٹمنٹ نہیں دی گئی۔2013سے 2015تک پی ٹی ائی آڈیٹرز نے ن لیگ کے مبینہ 7اکائونٹس کی نشاندہی کر دی ہے جو الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے، 5اکاونٹ پنجاب کے پی کے اور سندھ میں چل رہے تھے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مرتب اعتراضات میں بتایا گیا ہے کہ ن لیگ مبینہ طور پر 45کروڑ سے زائد کا حساب پیش کرنے میں ناکام رہی ہے، صرف دو فیصد کا مسلم لیگ ن ریکارڈ پیش کرسکی، الیکشن کے لئے پارٹی ٹکٹ کی مد میں ساڑھے 16کروڑ کا ریکارڈ پیش نہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی جائزہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ حنیف خان کے نام سے 45کروڑ اور بھون داس سے 3کروڑ کی رقم لی گئی، اس رقم کا ریکارڈ بھی پیش نہ کیا جاسکا، مسلم لیگ ن کو 2013 سے 2015 کے 3سالوں میں 46 کروڑ کے عطیات آئے، ایک کروڑ 65لاکھ کے اخراجات کا کوئی حساب نہ دیا جاسکا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمٹیرین کے ایک دوسرے کو رقوم منتقل کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جس میں 10کروڑ روپے کے قریب پی پی پی پارلیمنٹرین نے پیپلز پارٹی کو خلاف ضابطہ دئیے، پیپلز پارٹی کا 35کروڑ عطیات کا تصدیق شدہ ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، 2013میں 9، 2014میں 11، 2015میں 10اکائونٹس کی پیپلز پارٹی نے بینک اسٹیٹمنٹ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔