واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر سردار محمد مسعود خان نے پاکستان اور امریکہ کی کاروباری برادری کے درمیان بہتر نیٹ ورکنگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ا طراف سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کاروبار کا ڈیٹا بیس قائم کرنے پر کام جاری ہے۔ان اعداد و شمار کو موثر طریقے سے بروئے کار لانے سے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ ہزاروں پاکستانی امریکی رئیل اسٹیٹ، مہمان نوازی، صحت کی دیکھ بھال، فارماسیوٹیکل، تشخیص، میڈیکل ٹرانسکرپشن اور بلنگ، ورک فورس کی تربیت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ایک بار جب کوئی کمپنی پاکستان میں کاروبار شروع کرتی ہے تو اسے پاکستان بہت منافع بخش لگتا ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، امریکن بزنس کونسل اور پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ امریکی بزنس کونسلز کے درمیان مضبوط انٹرفیس نئے کاروباری ماحول کو جنم دے گا۔ جہاں ہمیں پہلے سے موجود کاروبار کو سہولت فراہم کرنی چاہیے وہاں ہمیں نئے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ پاکستان اور اس کے پڑوس کی وسیع مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ سفیر پاکستان سردار مسعود خان نے یہ باتیں پاکستانی سفارتخانے واشنگٹن ڈی سی میں بزنس کونسل فار انٹرنیشنل انڈرسٹینڈنگ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پیٹرٹیکنسکی سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔
بزنس کونسل فار انٹرنیشنل انڈرسٹینڈنگ فارچیون 100 کمپنیوں سے لے کر عالمی سرمایہ کاروں اور کثیرالجہتی اداروں تک حکومتوں اور سرکردہ اداروں کو تجارتی سفارت کاری کی خدمات پیش کرتا ہے۔ یہ بین الاقوامی افہام و تفہیم کو فروغ دیتا ہے اور بات چیت اور عملی اقدامات کے ذریعے عالمی تجارت اور تجارت کو فروغ دینے میں مدد دیتا ہے۔پاک امریکہ تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے پاکستان میں معروف امریکی کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیوں کو اجاگر کیا جو ملک میں منافع بخش کاروبار کر رہی ہیں۔انہوں نے خاص طور پر بے ایریا سے وینچر کیپیٹل فنڈز کی طرف سے فن ٹیک، میڈ ٹیک، ایڈ ٹیک، ایگری ٹیک، ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس وغیرہ سمیت پاکستانی سٹارٹ اپس کی پوری رینج کو فراہم کی جانے والی مالی معاونت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو بڑی تیزی سے ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔ اس عمل نے پاکستان اور علاقائی طور پر کاروباری برادری کے لیے بڑے مواقع پیدا کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں گرین الائنس پروگرام شروع کیا ہے جس میں گرین توانائی، موسم کے خلاف مزاحمت کرنے والے اور زیادہ پیداوار دینے والے بیج، اور یونیورسٹیوں کی باہم شراکت داری کو فروغ دینا شامل ہے۔ دونوں ممالک جینیاتی انجینئرنگ میں تعاون کر رہے ہیں۔ اس میں بہت بڑی صلاحیت ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہماری بڑھتی ہوئی اقتصادی شراکت داری کی پوری صلاحیت کے مطابق ہونی چاہیے۔
مسٹر پیٹرٹیکنسکی نے سفیر پاکستان کو دنیا بھر میں پھیلے اپنے نیٹ ورک اور اس کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ مضبوط بین الاقوامی افہام و تفہیم کی بنیاد کے طور پر کام کرنے کے لیے تجارتی سفارت کاری اور عوام سے عوام کے روابط کو فروغ دینے میں یقین رکھتا ہے۔کاروباری برادریوں کے درمیان روابط پیدا کرنے میں سہولت کے بارے میں ٹیکنسکی نے کہا کہ 200 امریکی کمپنیاں اس تنظیم سے وابستہ ہیں اور پورے امریکہ میں پھیلی ہوئی ہیں۔سفیر پاکستان نے صدر بزنس کونسل فار انٹرنیشنل انڈرسٹینڈنگ کو امریکی تاجر برادری کے ایک وفد کو پاکستان لے جانے کی دعوت دی تاکہ وہ موجودہ مارکیٹ کی صلاحیت اور دستیاب کاروباری مواقع کا جائزہ لے سکیں۔
انہوں نے پاکستان کے متعلقہ تجارتی اداروں اور کاروباری اداروں کے ساتھ روابط کو آسان بنانے کے لیے سفارت خانہ پاکستان اور اس کے قونصل خانوں کی ہر ممکن مدد کی پیشکش کی۔جبکہ سردار محمد مسعود خان نے بدھ کے روز سیئیٹل واشنگٹن میں مقیم پاکستانی نژاد ماہر اطفال ڈاکٹر زینب منصور سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کی جنہوں نے حال ہی میں دنیا کی بلند ترین چوٹی مائونٹ ایورسٹ کو سر کیا ہے۔دنیا کے بلند ترین پہاڑ کو سر کرنا انسانی عزم، استقامت اوردنیا کو جاننے کے جذبے کی علامت ہے۔ڈاکٹر زینب منصور کا شمار پاکستان کی ان خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے مائونٹ ایورسٹ سر کیا۔ ڈاکٹر زینب اس چوٹی کو سر کرنے والی تیسری پاکستانی خاتون ہیں۔ اس سے قبل ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کی تھی۔مائونٹ ایورسٹ پر چڑھنے کے لیے سخت تربیت اور غیر متزلزل عزم کی اپنی کہانی بتاتے ہوئے ڈاکٹر زینب نے کہا کہ وہ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے اپنے بچپن سے خود کو تیار کر رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دنیا کی سات بڑی چوٹیوں میں سے پانچ بلند ترین چوٹیوں کو سر کیا ہے جن میں افریقہ میں کلیمنجارو، یورپ میں ایلبرس، شمالی امریکہ میں ڈینالی، انٹارکٹیکا میں ونسن اور اب ایشیا میں ایورسٹ شامل ہیں۔انہوں نے سفیر پاکستان کے ساتھ اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پاکستان کا جھنڈا بلند کرنے پر فخر محسوس ہوا۔ اس کارنامے پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے کارنامے سے ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔آپ کی اس کامیابی نے پاکستانی خواتین کی بے پناہ صلاحیت کو ظاہر کیا۔ یہ کامیابی پاکستان کے لئے باعث فخر ہے اور آنے والی نسلوں، خاص طور پرہماری لڑکیوں کے لیے بڑے خواب دیکھنے کی ایک اعلی مثال قائم کرتا ہے۔