جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا بھارتی خفیہ منصوبہ


سری نگر: جموں وکشمیرسول سوسائٹی فورم نے  جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی خفیہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔جموں وکشمیرسول سوسائٹی فورم کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں کشمیرمیں زمین کو کسی بھی عنوان کے تحت کسی بھی فردیاکمپنی یاکارپوریشن کو دینے،استعمال کرنے یاعطیہ کرنا خطرناک عمل ہے ۔  یہ عمل جموں وکشمیر  کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے خفیہ منصوبہ ہے۔

عبدالقیوم وانی نے رئیل اسٹیٹ سمٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جموں و کشمیر کی زمینیں بیرونی سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کے لیے حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کے مزاج کو تول رہی ہے۔ اپنے مزاج کو جانچنے اور یہ فیصلے لینے کے لیے پہلے زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد میں تبدیل کرنے کے لیے قوانین لائے گئے ۔ ابھی زیادہ دن نہیں گزرے کہ ‘رئیل اسٹیٹ سمٹ’ کے زیرِ سایہ  اب زمین باہر کے سرمایہ کاروں کے لیے خریدی جا رہی ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ سب خوشحالی اور ترقی کے نام پر کیا جا رہا ہے۔ وانی نے کہاتاجروں اور صنعت کاروں کے لیے زمین کی لیز کی دفعات پہلے سے رائج ہیں جو کہ  کاروباری ماہرین کی طرف سے طے کردہ ایک طویل مدت کے بعد ختم ہو جاتی ہیں، کسی اور طریقے سے زمین کو باہر کے لوگوں کو منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ب

یان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی زمین کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے، پھلوں، پھولوں اور زرعی  سرگرمیوں کے لیے یہاں کی مٹی خاص ہے  اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے خصوصی طور پر محفوظ کیے جانے کی مستحق ہے۔ سول سوسائٹی فورم جموں و کشمیر کی زمینوں کو کسی بھی عنوان کے تحت کسی بھی فرد یا کمپنی یا کارپوریشن کو دینے، استعمال کرنے، بیچنے اور عطیہ کرنے کے کسی بھی اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ سوسائیٹی  یہ مانتی ہے کہ جموں و کشمیر کی زمینیں اس کے اپنے لوگوں کی ہیں اور وہ اسے ترقی اور خوشحالی کے لیے استعمال کرنے اور محفوظ کرنے کا خود حق رکھتے ہیں اور ان کا استحقاق ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز اخلاقی اور آئینی طور پر لوگوں کے جذبات کا احترام کرنے کے پابند ہیں