فیصل آباد (صباح نیوز)جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن پی ٹی آئی کی سہولت کارہیں سب اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اقتدارمیں آئی ہیں۔آج بھی عوام ماضی کی طرح مشکلات کاشکارہیں۔ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کے ادوارمیں بھی کرپشن ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اضافہ ہواہے ۔اس وقت امت مسلمہ مسائل میں گھری ہوئی ہے، ختم نبوت ۖ کے عقیدے کے خلاف عالمی سازشیں عروج پر ہیں، سماجی رابطہ کے نیٹ ورکس پر غیر مسلموں کی جانب سے توہین آمیز مواد اپ لوڈکرکے مسلمانوں میں اشتعال پھیلایاجارہا ہے۔ ایک منظم سازش کے تحت شعائراسلام کی توہین کی جارہی ہے۔ دنیا بھر میں پھیلے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرکے انہیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔امت مسلمہ کو متحدہوکر ان عزائم کو ناکام بناناہوگا،علما ومشائخ پاکستان کے وارث ہیں،اسلامی فلاحی پاکستان کے قیام کے لئے مشائخ عظام کی قیادت میں جدوجہد کرنا سعادت سمجھتے ہیں۔
فیصل آبادمیں علماء مشائخ رابطہ کونسل کے زیراہتمام کنونشن سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگو کررہے تھے۔ کنونشن سے علماء مشائخ رابطہ کونسل کے چیئرمین خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ،صدمیاں مقصوداحمد،پیرزادہ برہان الدین عثمانی،پیرغلام رسول اویسی،جماعت اسلامی کے صوبائی امیرجاوید قصوری ،ضلعی امیرمحبوب الزماں بٹ،ضلعی صدرریاض احمدسعدی اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ملکی وسائل سے استفادہ کرنے کی بجائے حکمران کشکول لے کر در بدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خود کشی کو ترجیح دینے والوں نے آج ملک وقوم کو عالمی اداروں کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ اس وقت تک ملکی معیشت میں بہتری نہیں آسکتی جب تک معیشت کو سود سے پاک نہیں کردیا جاتا،حکومت ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ بنانا چاہتی ہے تو سود کے خلاف عدالتوں سے اپیل واپس لے۔ مدینہ منورہ جیسی فلاحی ریاست کا خواب دکھا کر حکومت سودی نظام کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ نااہلوں کا ٹولہ ہے جو ملک پر قابض ہوگیا ہے۔ انہیں عوامی مسائل کاٹھیک سے ادراک ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک جاگیر دارانہ اور آمرا نہ نظام ہی رکھنا تھا تو پھر انگریز سے آزادی کیوں لی گئی وہی نظام بہتر تھا، قوم نے نون لیگ اور پیپلز پارٹی کا دور دیکھا دونوں پار ٹیوں کی حکو مت نے انگریز کا نظام ہی چلایا ۔ سراج الحق نے کہا کہ عوام نے جماعت اسلامی کوموقع دیاتواسلامی نظام تعلیم لائیں گے، موجودہ نظام تعلیم مخلوط اورانگریزسے مختلف نہیں۔ میٹرک تک ہرسکول مدرسہ اور ہرمدرسہ سکول ہوگا،چیف جسٹس کے ہاتھ میں بھی قرآن کریم ہوگا۔ قائداعظم بھی اسلامی پاکستان چاہتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں قادیانیت کافتنہ موجود ہے۔ مولانامودودی نے قادیانیوں سے متعلق کتاب لکھی تو اُنہیں تمغہ جرات دینے کی بجائے پھانسی کی سزاسنائی گئی اسی طرح مولاناعبدالستارنیازی کوبھی سزا دی گئی ۔
امیر جماعت نے کہاکہ کسی حکمران نے پاکستان کواسلامی ریاست نہیں بنایا۔ایک طرف ریاست مدینہ کادعویٰ جبکہ دوسری طرف حکمران امریکہ کی بجائے افغانستان سے خطرہ کابیان دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ جب سینٹ میں تھے توانہوں نے جمعہ کی چھٹی کی بات کی توحکومت توکیااپووزیشن نے بھی مخالفت کی۔