اسلام آباد(صباح نیوز) قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے پر سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کاگھیراؤاور واک آؤٹ کیا ۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے شور شرابا کیا ہے، حزبِ اختلاف کی جانب سے قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے پر احتجاج کیا گیا۔اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا ،شدید نعرے بازی کی جس کے بعد انہوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا،جواب میں حکومتی ممبران بھی اپنی نشستوں سے اٹھے اور چیئرمین ڈائس کے سامنے پہنچے اور نعرے بازی کی۔بعد میں اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آ گئے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔قائدِ ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے نعرے لگائے۔
شہزاد وسیم نے اس موقع پر کہا کہ پی ٹی آئی سے پہلے 21 بار مختلف حکومتیں آئی ایم ایف کے پاس گئیں۔انہوں نے کہا کہ کل لیڈر آف اپوزیشن نے اعتراف کیا کہ بین الاقوامی لیڈرز سے بات کی اور واپس آنے کا راستہ بحال ہوا، آپ اپنے قبلے جہاں مرضی کریں، ہمارا قبلہ عوام کی طرف ہے۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی سلامتی پالیسی بنائی گئی ، یہ پالیسی قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کی گئی لیکن اپوزیشن نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وردی والے نہیں آئے تھے، اس لیے اپوزیشن اجلاس میں نہیں آئی تھی، جب قومی سلامتی کمیٹی میں وردی والے ہوتے ہیں تو یہ بھاگے چلے آتے ہیں۔
قائدِ ایوان نے کہا کہ آج تک کسی حکومت نے قومی سلامتی پالیسی پیپر نہیں دیا، یہ اعزاز وزیرِ اعظم عمران خان کو حاصل ہوا۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ بہتر بنانے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی میں رکھا گیا لیکن اپوزیشن نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی قومی سلامتی کمیٹی میں بریفنگ دی تب بھی وزیرِاعظم عمران خان نہیں تھے، لیکن اپوزیشن والے بھاگے چلے آئے کیونکہ اس اجلاس میں وردی والے موجود تھے۔قائدِ ایوا نے کہا کہ آپ کے لیڈرز سی وی لے کر امریکا میں بینچ پر بیٹھے اور یہ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم بین الاقومی سامراج کے پاس گئے ہیں۔
نائب صدر پیپلزپارٹی و سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا ہمیں اخباروں سے پتہ چلا، سینیٹ کو پتہ ہی نہیں کہ قومی سلامتی پالیسی کیا ہے، قومی سلامتی پالیسی سینیٹ میں کیوں نہیں لائی گئی ؟ ہمیں بتایا گیا قومی سلامتی پالیسی کے تحت بڑی تبدیلی آئی ہے، کہا جا رہا ہے معیشت قومی سلامتی پالیسی کی محور ہوگی، آپ نے سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھوا دیا، اب یہ عالمی سامراج کو براہ راست جوابدہ ہوں گے، پارلیمان کو نہیں، حکومت منی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے لیکن ان کے اتحادی تیار نہیں۔