پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے خیبرپختونخوا کی موجودہ عبوری حکومت کی بدعنوانیوں، غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی ہے۔
رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 14 جنوری 2023 اور 18 جنوری 2023 کو بالترتیب صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوگئی تھیں۔ جس کے بعد 13 سیاسی جماعتوں کے ممبران اور کارکنان پر مشتمل پی ڈی ایم کی صورت میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان دو صوبوں پر پی ڈی ایم کی شکل میں عبوری حکومت مسلط کی گئی۔ مذکورہ دونوں صوبائی حکومتیں آئین اور قانون سے ماورا اقدامات کررہی ہیں۔ جن کا مقصد ان 13 جماعتوں کے گٹھ جوڑ کے لیے آئندہ کے لیے بھی راہ ہموار کررہی ہے۔ انہوں نے مزید اضافہ کیا کہ یہ گمان کیا جا رہا ہے کہ وقت پر انتخابات نہ کروانے کے لیے مذکورہ حکومتیں بشمول پی ڈی ایم ملک میں افراتفری، سیکورٹی، کمزور معاشی اور مردم شماری تک کو بہانہ بنا کر الیکشن سے راہِ فرار اختیار کریں گے۔
پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنی رٹ میں اس امر کا بھی اضافہ کیا کہ دونوں صوبوں کی عبوری حکومتوں نے آئین کے آرٹیکل 218 اور الیکشن ایکٹ 2017 کو پامال کیا ہے اور ایسے فیصلے اور پالیسیاں مرتب کی ہیں جس کی آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 اجازت نہیں دیتا۔ عبوری حکومتیں الیکشن کمیشن کی پیشگی اجازت سے کسی حد تک صرف روزمرہ معاملات طے کرسکتی ہیں، انہوں نے رٹ میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ عبوری حکومتیں پی ڈی ایم کی 13 جماعتوں کے لیے راہیں ہموار کررہی ہیں۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی ہے کہ عبوری حکومت نے بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا میں آئین اور قانون سے ماورا جو بھی فیصلے کیے ہیں، انہیں کالعدم قرار دیا جائے اور خیبرپختونخوا کی عبوری حکومت کو ڈائریکشنز/ہدایات دی جائیں کہ وہ آئین کے آرٹیکل 218 اور الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق اپنی حکومت چلائیں۔۔