اسلا م آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ( ن)کے قائد نواز شریف کو ہم واپس لے کر آئیں گے کیونکہ وہ خود کبھی واپس نہیں آئیں گے، ملزمان کی حوالگی پر برطانیہ سے بات کررہے ہیں.
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت گرانے کی باتیں پہلے بھی ہوئی تھیں اب بھی ہورہی ہیں، فضل الرحمان نے بھی مارچ کا اعلان کیا تھا لیکن کیا ہوا، سارے دیہاڑی دار سیاستدان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر آصف زرداری نے ملک کو نقصان پہنچایا اس لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے پاس جانا پڑرہا ہے، رانا شمیم کیس میں سیسلین مافیا بے نقاب ہوا،
ان کا کہنا تھا کہ آج رانا شمیم کے حلف نامے کی سماعت کے دوران معلوم ہوگیا ہے کہ یہ کس قدر بڑا مافیا ہے جو عدالتوں کو اپنے قبضے میں کرنا چاہتا ہے، نواز شریف کو ہم واپس لے کر آئیں گے ، انہوں نے کبھی خود واپس نہیں آنا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ منی بجٹ نہیں ہے، آئی ایم ایف نے جو شرائط دی ہیں اس پر غور کرنا ہے، اپوزیشن جو منی بجٹ پر اتنی باتیں کر رہی ہے انہیں کہیں کہ ہمیں مشورہ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایک ایسی حکومت آئی ہے جو سب کا نکتہ نظر حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور عمران خان ایک ایسے وزیر اعظم ہیں جن پر تمام افراد کا اعتماد ہے، جس کی وجہ سے پہلی بار ہم نے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی ہے، اس پالیسی میں اندورونی سیکیورٹی، فوڈ سیکیورٹی اور دیگر وزارتوں کی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔فواد چودھری نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قاتلوں کو بچانے کے لیے کوششیں کی گئیں تاہم کابینہ نے ناظم جوکھیو قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی منظوری دی ہے ، ناظم جوکھیو کو میمن گوٹھ کراچی میں قتل کیا گیا تھا، سب کو پتا ہے کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں قاتلوں کو بچانے کے لیے کیا کیا نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا پاکستان سے 2 ملزمان کی اٹلی حوالگی کی کابینہ نے منظوری دی ہے، پاکستان سے ملزم محمد عثمان کی یو اے ای حوالگی کی کارروائی کی بھی منظوری دی گئی۔انھوں نے کہا ارکان پارلیمنٹ کے لیے ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کا حکم دیا گیا ہے، سیاست دان ہی ہیں جن کے ٹیکس گوشوارے سامنے آتے ہیں، باقی کسی شعبے سے ٹیکس گوشواروں کا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آتا، سیاست دانوں اور ان کے خاندان کے اثاثے سب ہمارے سامنے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا قومی سلامتی پالیسی کو پہلی بار معاشی صورت حال سے منسلک کیا گیا ہے، پالیسی کے ذریعے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، ماضی میں پالیسی منظور نہ ہونے کی وجہ مختلف نظریات کا یک جا نہ ہونا تھا، 2014 میں اس پالیسی پر کام شروع کیا گیا تھا، 2021 میں اس کی منظوری ہوئی، پالیسی کی منظوری میں تقریبا 9 سال لگے۔انھوں نے کہا جب تک عام آدمی معاشی، سماجی اور قانونی حالت سے مطمئن نہیں ہوگا، ملک کی سیکیورٹی کو خطرہ لاحق رہے گا، قومی سلامتی پالیسی کی منظوری عمران خان کی قیادت میں ممکن ہوئی، 18 مختلف وزارتوں کا ان پٹ اس میں شامل ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا نیشنل سیکیورٹی پالیسی کے ساتھ انٹرنل پالیسی اور فوڈ سیکیورٹی پالیسی سمیت دیگر وزارتوں کی پالیسیاں بھی منسلک ہیں، کابینہ کو یوریا کی پیداوار پر بریفنگ دی گئی، اس وقت پاکستان میں زرعی شعبہ حکومت کی اہم ترجیح ہے، گزشتہ دو سالوں میں زرعی پیداوار میں بے پناہ کامیابیاں ملی ہیں، ہماری کپاس، گنے اور چاول، گندم اور مکئی کی فصلوں کی پیداوار میں بہتری آئی ہے۔فواد چوہدری کے مطابق گندم، چاول اور گنے کی تاریخی پیداوار ہوئی ہے، 1100 ارب روپے اضافی زرعی شعبہ میں گیا، رورل سیکٹر میں ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، زرعی ادویات کی خریداری میں اضافہ ہوا، کھاد کا ایک بحران پیدا ہوا، عالمی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت تقریبا بارہ ہزار روپے پر چلی گئی، ڈی اے پی پاکستان نہیں بناتا، 70 فیصد سے زیادہ درآمد کی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا گیس کے بحران کے باوجود ہم نے یوریا پلانٹس کو گیس فراہم کی، اس سال پاکستان میں یوریا کی تاریخی پیداوار ہوئی، عالمی منڈی میں یوریا کی قیمت 10500 روپے کے لگ بھگ ہے، پاکستان میں یوریا کی قیمت 1700 روپے سے 1900 روپے کے درمیان ہے، عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پاکستان میں یوریا کی قلت کئی جگہوں پر محسوس ہوئی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا ہمارے پاس یوریا کا ذخیرہ موجود ہے، قیمت بھی مستحکم ہے، پیداوار بھی ٹھیک ہے لیکن کچھ جگہوں پر ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی شکایات سامنے آئی ہیں ،ایک ٹرک یوریا اسمگل ہو تو تقریبا 80 لاکھ روپے تک بچائے جا سکتے ہیں، پنجاب حکومت سے کابینہ نے کہا ہے کہ یوریا کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ پر بھرپور کارروائی کرے۔انھوں نے کہا یوریا کی مصنوعی قلت پر قابو پا لیا جائے گا، اڑتالیس گھنٹوں میں واضح بہتری آ جائے گی،
وزیراطلاعات نے بتایا کہ وزارت خارجہ کی سفارش پر ہاوس بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے، جن میں شہزاد نقوی، فائزہ کپاڈیا، یاسمین لاری، عدنان علی اور عمران احد شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام تعلیمی بورڈز میں دستاویزات کی تصدیق، بورڈز کے آپس میں روابط اور تعاون کو بڑھانے کیلیے کابینہ نے انٹر میڈیٹ بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کیلیے مسودے کے اصولی منظوری دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا)میں محمد عاصم کو بطور ایگزیکٹیو تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیٹیزن بلڈنگ ایف نائن پارک کو گندھارا ہیریٹیج اینڈ کلچر سینٹر میں تبدیل کیا جارہا ہے، اس حوالے سے کمیٹی کی سربراہی وزیر اعظم کریں گے۔کابینہ کے فیصلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی سفارش پر بینکاری کورٹ نمبر ایک کو ملتان سے ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ گوادر میں 20 کروڑ گیلن پانی کا پلانٹ لگانے کی منظوری دی گئی ہے، یہ سی پیک کا منصوبہ ہے اور اس سے گوادر کے شہری صاف پانی حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شائستہ ذیشان کو 4 سال کے لیے ایگزیکٹیو ممبر نیشنل میڈیکل اتھارٹی تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کی سفارش پر تین ادویات کی بناوٹ میں تبدیلی کی منظوری دی گئی ہے لیکن ان کی قیمت فروخت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کیوبا کے لیے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے تقریبا 2 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کی اشیا بھیجنے کی منظوری دی گئی ہے، جس میں این 95، حفاظتی شوز، اور ڈریسز شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے وزارت منصوبہ بندی کی سفارش پر پاکستان پلاننگ اینڈ منیجمنٹ بل 2021 کا مسودہ کمیٹی کو بھیجا ہے جبکہ کابینہ نے موخر شدہ بلوں کی بھی منظوری دی ہے