باکو(صباح نیوز)پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان ایل این جی کی فراہمی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا،پاکستان اور آذربائیجان کی قیادت نے دونوں ممالک کے اشتراک عمل کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور پاکستان کے لئے توانائی بحران کے خاتمے کے لئے روس کے بعدآذربائیجان سے اگلے ماہ سے رعایتی ایل این جی کارگو پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے۔
آذربائیجان کابینہ نے آذر بائیجان سے ایل این جی پاکستان لانے کی منظوری دے دی ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف سے باکو میں ملاقات کی جس میں وزیر اعظم پاکستان کو یہ خوشخبری دی گئی ۔وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ چھ ماہ سے اس ڈیل پر کام کر رہے تھے۔وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس ڈیل پر باضابطہ عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔آذربائیجان کی قومی ایل این جی کمپنی ہر ماہ رعایتی قیمت پر ایک ایل این جی کارگو پاکستان بھجوائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے درمیان دوطرفہ ملاقات میں دونوں ممالک کا توانائی، زراعت، ٹرانسپورٹ، دفاع، سرمایہ کاری وتجارت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔آذربائیجان پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں تعاون کرے گا، آذربائیجان پاکستان کی تیل وگیس کے شعبے میں مدد کرے گا،ملاقات میں اتفاق کیا گیا۔ پاکستان سٹیٹ آئل(پی ایس او) اور آذربائیجان کی کمپنی سوکار حکومت سے حکومت کی سطح پر پاکستان کی توانائی ضروریات پورا کرنے میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔
آذربائیجان نے پاکستان سے آنے والے چاول پر درآمدی ڈیوٹی کے استثنی کے مربوط نظام کی تیاری پر اتفاق کر لیا۔آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ آذربائیجان پہلے ہی پاکستان سے درآمدی چاول پر امپورٹ ڈیوٹی سے استثنی دے چکا ہے۔اس موقع پر دونوں رہنمائوں پر اتفاق کیا گیا کہ آذربائیجان کی آذر ائیرلائن اسلام آباد اور کراچی کے لئے دو پروازیں چلائے گی،شمسی توانائی کے شعبے میں آذربائیجان پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا،دفاع کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر بھی دونوں ممالک کی قیادت میں اتفاق کیا۔
پاکستان دنیا کا دوسرا ملک تھا جس نے آزادی کے بعد آذربائیجان کو سب سے پہلے تسلیم کیا تھا۔یکم مارچ 2017 کو ای سی او اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف اور صدر الہام علیوف نے دفاعی مصنوعات منگوانے کے تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔