سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کازینب الرٹ ترمیمی بل میں مولانا عبدالاکبر چترالی کی ترمیم کو کمیٹی کی جانب سے مسترد کرنے پر اظہار تشویش


کراچی ( صباح نیوز)حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے اسٹیڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میںزینب الرٹ ترمیمی بل میں ممبر اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کی ترمیم کو کمیٹی کی جانب سے مسترد کئے جانے کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا ،اس ترمیم میں دفعہ 302(سزائے موت)شامل کرواناتھا تاکہ بچیوں کے خلاف ریپ اورقتل کیواقعات کاموثر تدارک کیا جاسکے۔

اپنے بیان میں دردانہ صدیقی نے کہا کہ حکومت ہو یا اپوزیشن یاانسانی حقوقِ کی تنظیمیں خواتین و بچیوں کے حقوق وتحفظ کے نام پر دعوے اور تقاریر تو بہت کرتے ہیں لیکن عملا جب مجرمان کوکڑی سے کڑی سزا دینے اور نشان عبرت بنانے کی بات کی جائے تو سب یک آواز ہوکر اسکی مخالفت کرتے ہیں ۔یہ طرز عمل مجرمان کو مزید شہ دینے والا ہے

انہوں نے کہاکہ جب تک خواتین اور بچیوں کی حرمت پامال کرنے والوں کو موت کی سزا نہیں ہوگی ان جرائم میں اضافہ ہی ہوگا۔ظالم پر رحم مظلوم کی حق تلفی ہے۔انھوں نے ارباب اقتدار سے سوال کیا کہ کیا ایک بچی یاخاتون کی عزت کی پامالی اس کے انسانی حقوق کی پامالی نہیں؟ یہ کیسا انصاف ہے کہ جو مظلوم کی دادرسی کے بجائے ظالم کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے