سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ناممکن ہے، شہباز شریف

کراچی(صباح نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ناممکن ہے۔ملک میں مہنگائی اور معاشی صورتحال کے حوالہ سے مسائل کا ادراک ہے،کراچی میں صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بزنس مین طبقے کی پاکستان کے لیے بہت بڑی خدمات ہیں، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی زوروں پر تھی، گزشتہ سال تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا جس نے تباہی مچائی، حالیہ سیلاب کا اکانومی پر تباہ کن اثر پڑا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوا، کورونا کے دوران ایل این جی کی قیمتیں تین ڈالر تھیں لیکن معاہدے نہیں کیے گئے، ایل این جی معاہدے نہ کرنے پر پاکستان کو نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کو توڑ دیا تھا، جس کے بعد آئی ایم ایف نے کڑی شرائط لگائیں، آئی ایم ایف کی تباہ کن شرائط ماننا پڑیں، دوست ممالک کی مدد سے آئی ایم ایف معاہدے میں جو گیپ تھے پورے کر دیئے۔شہباز شریف نے کہا کہ دوست ممالک پاکستان کے لیے بے پناہ اچھی خواہشات رکھتے ہیں، چین نے اپنے کمرشل لون رول اوور کر کے دوستی کی مثال قائم کی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک سال سے سیاسی عدم استحکام سب کے سامنے ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معاشی استحکام کیسے آئے گا؟ اقتصادی طور پر بے پناہ چیلنجز ہیں، بجٹ آ رہا ہے، تسلیم کر رہا ہوں مہنگائی اتنی ہے کہ سمجھ نہیں آتا منہ چھپا کر کہاں جاوں۔شہباز شریف نے کہا کہ غریب کے منہ میں نوالہ نہیں ہے، غریب چاہتا ہے اسے ریلیف ملے، جذبات سے بھرا ہوا ہوں، دل سے باتیں کر رہا ہوں، وہی زمانہ آنا چاہیے جب پاکستان کا دنیا میں طوطی بولتا تھا، کہاں گیا وہ وقت اس وقت کوواپس لانا چاہیے۔ بجٹ آرہا ہے لیکن بے پناہ اقتصادی چیلنجز میں ہم کیا کرسکتے ہیں؟  انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں ملک میں تقسیم در تقسیم ہوئی ہے، سب سے پہلے اپنی حالت خود بدلنی ہوگی، ترقی اس وقت نہیں ہوسکتی جب تک سیاسی استحکام نہ ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں جو کچھ ہوا آپ سب کے سامنے ہے، ملک میں ایک سال سے سیاسی عدم استحکام  تھا اور اب بھی ہے، صدق دل سے کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام  مل جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ دوست ممالک نے بغیر شرائط آئی ایم ایف پروگرام کے لیے تعاون کیا، چین کے وزیراعظم نے بھی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کھلی باتیں کر رہا ہوں، پاکستان بنانے کے لیے بڑی عظیم قربانیاں دی گئیں، 47 کا پاکستان جن مقاصد کے لیے بنا تھا آج وہ کہاں ہے؟ پچھلے ایک سال میں معاشرے کے ہر طبقے میں تقسیم پیدا ہوئی، اس تقسیم نے پاکستان کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو وہ ہو گیا جو دشمن کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، قوموں کی زندگیوں میں حادثات ہوتے ہیں لیکن کبھی ایسے واقعات نہیں ہوئے، پاکستان میں احتجاج ہوئے لیکن کبھی کسی نے اس طرح ملک دشمنی نہیں کی، 1965 میں بھارت بھی ایسا نہ کر سکا۔

شہباز شریف نے کہا کہ تب تک ترقی نہیں ہوسکتی جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا، ترقی پاکستان کے سیاسی استحکام سے جڑی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کار دراصل دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں جو پاکستان میں روزگار، پیداوار اور برآمدات میں اپنا سرمایہ لگاتے ہیں، پاکستان کیلئے صنعتکاروں اور کاروباری شخصیات کی بڑی خدمات ہیں جسے ہم سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری قوم باصلاحیت ہے اور پاکستان کا خواب دیکھنے والوں کا یہ خواب تھا کہ پاکستان اسلامی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کرے گا اور اس میں کوئی شک نہیں پاکستان میں یہ صلاحیت ہے، ایک سال میں جو ذہنیت بنی، 9 مئی کو اس ذہنیت نے وہ کر دکھایا جس کا دشمن بھی نہیں سوچ سکتا تھا، ماضی میں اس قسم کے واقعات کی مثال نہیں ملتی، سرحدوں کے محافظوں کے ساتھ اس قسم کا وحشیانہ عمل اور دہشت گردی کبھی نہیں ہوئی، 65 میں بھارت بھی یہ نہیں کر سکا، بھارت کے ٹینکوں کے آگے لیٹ کر ملک کی سالمیت کی جنگ لڑنے والوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی طور پر بے پناہ چیلنجز ہیں، مہنگائی کا اعتراف ہے، ہم نے اگر ملک کی حالت بدلنی ہے تو پہلے اپنی حالت بدلنا ہو گی، اقتدار اللہ نے اسی لئے بخشا ہے کہ دوسروں کی حالت بدلیں، ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کریں، خوشحالی لائیں، اس کیلئے ہر ایک اپنا کردار ادا کرے، ایف بی آر کی جانب سے اہداف کے حصول میں ناکامی پر افسوس ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی کی طرح دوبارہ سے اپنا مقام بنانا ہے۔۔۔