سری نگر:مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اعلان کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس حد بندی کمیشن کی تجاویز کی توثیق نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی تجاویز کشمیریوں کو ‘بے اختیار’کرنے کا بی جے پی کا منصوبہ ہے ۔۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس اقدام کا جمہوری طریقے سے مقابلہ کرے گی۔
این سی کے نائب صدر نے کہا کہ جموں ڈویژن میں اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں چھ اور کشمیر ڈویژن میں صرف ایک سیٹ بڑھانے کی کمیشن کی تجویز نے ایک بڑی آبادی کو نظر انداز کیاہے ۔انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بی جے پی دراصل کشمیر میں لوگوں کو حقِ رائے دہی سے محروم کر رہی ہے کیونکہ آبادی سے نشستوں کے تناسب میں زبردست تبدیلی آتی ہے۔عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ این سی سفارشات کی توثیق نہیں کرے گی اور اگر کمیشن تجاویز میں ترمیم نہیں کرتا ہے، “ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہماری اختلاف رائے ریکارڈ کا حصہ ہے۔
حد بندی کمیشن کی سفارشات کو عدالت میں چیلنج نہ کرنے کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمیں دوسرے جمہوری طریقوں سے دبا ڈالنے کی کوشش کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 2018 سے بھارتی حکومت کا مشترکہ منصوبہ کشمیر میں لوگوں کو بے اختیار کرنا ہے اور حد بندی کمیشن کی تجاویز “اس سمت میں ایک اور قدم ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار اس معاملے پر سوال اٹھائے ہیں ۔عمر عبداللہ نے واضح کہا کہ پارٹی سابقہ ریاست سے باہر دیگر سیاسی جماعتوں سے رجوع نہیں کرے گی اور کہا کہ ہمارا اپنا تجربہ یہ رہا ہے کہ جماعتیں بہت کم ہی جموں اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مشترکہ مفادات تلاش کرنے میں خوش ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے5 اگست 2019 کے بعد ہمارے ساتھ کوئی مشترکہ دلچسپی نہیں دکھائی اور اس لئے مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کوئی مقصد پورا ہو گا۔ سی پی ایم، سی پی آئی جیسی جماعتیں ہیں جو پی اے جی ڈی کا حصہ ہیں، توہاں ضرور ہم کریں گے۔