جنیوا:اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ماہرین نے انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں بھارت نے غیر قانونی سرگرمیامیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت قید کر رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں اس بات پرتشویش ہے کہ خرم پرویز کو گرفتارکیے گئے ایک ماہ چکا ہے لیکن وہ ا بھی بھی آزادی سے محروم ہیں جو کہ ان کی جائز سرگرمیوں کے بدلے انتقامی کارروائی کا ایک نیا سلسلہ معلوم ہوتا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ پرویز اقوام متحدہ کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے پر انتقامی کارروائیوں کے متعدد واقعات کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتقامی کارروائیوں کے اس تناظر کے پیش نظرہم بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خرم پرویزکو فوری طور پر رہا کریں اور ان کی آزادی اور سلامتی کے حقوق کو یقینی بنائیں۔ خرم پرویز کو 22 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت نئی دہلی میں نظر بند ہیں۔اقوام متحد کے انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کے باقی حصوں میں سول سوسائٹی، میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کی بنیادی آزادیوں کو محدود کرنے کے لیے کالے قانون یو اے پی اے کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔