ہم نے بڑی محنت سے اپنی فلم،ڈراموں کا بیڑا غرق کیا، فواد چوہدری


اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فلم، ڈراما اور موسیقی کے نیشنل ایوارڈ بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذریعے سرفہرست موسیقاروں، فن کاروں اور سرفہرست پاکستانی فلم کو 25 کروڑ روپے سے زائد رقم فراہم کریں گے۔اسلام آباد میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور وفاقی وزارت اطلاعات اور پی ٹی وی کی جانب سے نیشنل ایوارڈ کے حوالے سے مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے گئے۔

اس موقع وزیراطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمتی یاد داشت پر کراچی آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ، وزارت اطلاعات اور پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)نے دستخط کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پچھلے چند عشروں میں جو بہت نقصان ہوا، ان میں ایک یہ بھی ہے کہ ہم پاکستان کی جو کہانی دنیا کو سنا سکتے تھے، ہم نے ان کو بہت کمزور کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں دنیا میں تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ فلمیں پاکستان میں بنتی تھیں، اسی طرح سنیما میں دنیا میں تیسرے یا چوتھے نمبر پر پاکستان میں سب سے بڑی اسکرینیں تھیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے بڑی محنت سے اپنی فلم کا بیڑا غرق کیا اور اس سے زیادہ محنت سے اپنے ڈراموں کا بیڑا غرق کردیا اور اب موسیقی کو بھی کہہ دیا کہ وہ تو ہے ہی ہمارے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ سارے میڈیمز جس نے پاکستان کی کہانی دنیا کو بیان کرنی تھی، ان سب کو ہم نے بہت کمزور کردیا اور آج اس مفاہمتی یاد داشت کے ذریعے ان ساری میڈیمز کو بحال کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہم فلم، ڈراما اور میوزک کے نیشنل ایوارڈ بحال کر رہے ہیں اور ہم اگلے سال سرفہرست موسیقاروں، سرفہرست پاکستانی فن کاروں اور سرفہرست پاکستانی فلم کو 22ایوارڈز دیں گے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم تقریبا 25 کروڑ روپے سے زائد رقم ان ایوارڈز کے ذریعے سرفہرست موسیقاروں، فن کار اور فلم سازوں کو دیں گے اور اس ایونٹ سے فلم میں دلچسپی واپس آجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے نیشنل ایوارڈز ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کیساتھ ساتھ دوسرے اہم میڈیمز اور اقدامات کر رہے ہیں اور نئی فلم پالیسی مکمل کرلی ہے، اس کے ذریعے فلم کو مراعات دی ہیں، کئی جگہوں پر غیرملکی مواد پر ٹیکس لگائے گئے ہیں لیکن ہم مقامی مواد کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایف بی آر کو تجویز دی ہے جو آنے والے قانون کا حصہ ہوگی، جس میں غیرملکی ڈراما پر کم ازکم اتنے ٹیکس ہوں کہ وہ مقامی ڈرامے سے سستا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام ٹیلی ویژنز نے یہ رواج بنالیا ہے کہ غیرملکی ڈراما درآمد کرتے ہیں جو بہت سستا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں ہمارا اپنا ڈراما بہت بری طرح متاثر ہوا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اشتہارات میں غیرملکی اداکاروں کو کاسٹ کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے اداکار بے روزگار ہو رہے ہیں، بغیر کسی وجہ کے پاکستان کے باصلاحیت اداکار اور ماڈلز کو نظر انداز کرکے بالخصوص ہماری بڑی کمپنیاں باہر سے لاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس کو روکنے کے لیے ہم اشتہارات پر بھی بھاری ٹیکسز لا رہے ہیں اور اہم بات دنیا کے بہترین مقامات پاکستان میں ہیں، ہم ان کا نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ کے طریقہ کار کو آسان بنا رہے ہیں اور ون ونڈو آپریشن دے رہے ہیں تاکہ باہر سے لوگ فلمیں بنانے پاکستان آئیں بجائے پاکستان سے باہر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی وی کے اندر پی ٹی وی فلم ڈویژن بنا رہے ہیں، اس وقت ہمارے پاس دو بڑی فلمیں آخری مراحل میں ہیں، ظہیرالدین بابر کے اوپر فلم ازبکستان کے ساتھ مل کر بنا رہے ہیں اور علامہ اقبال کے اوپر فلم ایران کے ساتھ مل کر بنا رہے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ دونوں فلمیں ملٹی ملین ڈالرز کی ہوں گی، ان کی پروڈکشن، کاسٹ اور تمام چیزیں بین الاقوامی سطح کی ہوں گی اور یہ بہت بڑی بجٹ کی فلمیں ہیں جو ہم بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کے اوپر فلم نجی کمپنی ہمارے ساتھ مل کر بنا رہی ہے اور پی ٹی وی فلم پر لوگوں کو پلیٹ فارم دیں گے اور خصوصا نوجوان فلم سازوں کو کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ مل کر فلم تیار کریں، ہم کو فنڈز بھی مہیا کریں گے اور مارکیٹنگ بھی کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام طریقے جن سے ہم نوجوان فلم سازوں کو یہ انڈسٹری بحال کرنے کے لیے ایک امید دے سکیں وہ ہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سنیما پر خصوصی توجہ دے رکھی ہے اور ہم سنیما کے بجلی کے ریٹس صنعتی اور مقامی ریٹس دے رہے ہیں، سنیما کے ٹیکسز کم کر رہے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم پہلی مرتبہ انٹرٹینمنٹ چینلوں کو حکومت کی اشتہار کی پالیسی میں شامل کیا ہے تاکہ ہم اپنے فنڈز انٹرٹینمنٹ کو منتقل کر سکیں، پاکستانی انٹرٹینمنٹ کے چینلوں کو مزید پروموٹ کر رہے ہیں۔

اس موقع پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر احمد شاہ نے وزیراطلاعات فواد چوہدری اور وزارت اطلاعات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے جو بھی ایوارڈ ہوتے رہے ہیں وہ کسی ایک چینل یا صابن کے ایوارڈ تھے۔احمد شاہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کا ایوارڈ یہ ضمانت دے گا کہ غیرجانب دار ہوگا، کمیٹی بھی جانب دار نہیں ہوگی، مکمل میرٹ پر ہوگا اور پاکستان کی ثقافت اور زبانوں میں تنوع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل نے عالمی اردو کانفرنس کی بنیاد ڈالی تھی، اردو پاکستان کی قومی زبان بھی ہے اور رابطے کی زبان بھی ہے، میں کراچی میں 14 سال عالمی اردو کانفرنس کر رہا تھا اور اب وزارت اطلاعات اور فواد چوہدری کی ڈائنامک لیڈرشپ میں اسلام آباد آرہی ہے۔احمد شاہ نے اعلان کیا کہ اگلی 15 ویں عالمی اردو کانفرنس 11، 12 اور 13 مارچ کو اسلام آباد میں ہوگی، جس میں ساری دنیا اور سارے پاکستان سے لوگ آئیں گے، صرف اردو کے لوگ نہیں ہوں گے، سندھی، پنجابی، بلوچی، پشتو، سرائیکی سب ہوں گے۔