جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے،ترجمان دفتر خارجہ


اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان  نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے  جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ایک نوجوان کشمیری شمس الدین ولد جمال الدین ادھم پور کے ایک تفتیشی مرکز میں تشدد کا نشانہ بننے کے بعد دم توڑ گیا ۔شمس الدین تقریباً ایک ماہ قبل گھر سے گرفتاری کے بعد لاپتہ تھا۔ شمس الدین کے  لاپتہ ہونے کا معاملہ کشمیری نوجوانوں کے لاپتہ ہونے اور دوران حراست قتل کا پہلا اور واحد واقعہ نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ  ہم مقبوضہ کشمیر  میں حراست میں ہونے والی اموات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ایسی غیر انسانی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے لئے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

ترجمان نے کہا کہ 18 فروری کو 2007 کے المناک سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردانہ حملے کی 16 ویں برسی ہے ۔ اس  دہشت گردانہ حملے  کے نتیجے میں ہندوستانی سرزمین پر 40 سے زیادہ پاکستانی شہری  مارے گئے تھے۔ ان متاثرین کے اہل خانہ اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ ناقابل تردید ثبوتوں کے باوجود مجرموں کو سزا  نہیں دی گئی۔

دھماکے کے ماسٹر مائنڈ سوامی اسیمانند کو ان الزامات سے بری کر دیا گیا ۔ پاکستان اس معاملے میں انصاف کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے اور بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے، قصورواروں کو تلاش کرے اور اس قابل مذمت فعل کی سزا دے۔