آئی ایم ایف سے معاہدہ کی شرائط بدترین اور خوفناک ہیں،لیاقت بلوچ


اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیاسی انتخابی امور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کی شرائط بدترین اور خوفناک ہیں۔

اسلام آباد اورایبٹ آباد میں سیاسی انتخابی کمیٹی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2023 انتخابات کا سال ہے،سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان غیرآئینی راستہ اختیار نہ کرے تو قومی اسمبلی حتمی الیکشن، پنجاب، خیبرپختونخوا اسمبلیوں اور 17 اگست کے بعد قومی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے انتخابات لازم آئینی تقاضا ہوگا۔ملک میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی استحکام کے لئے عام انتخاب ناگزیر ہے،ایک ہی دن انتخاب کے لئے اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ عدلیہ سے خیرات مانگنے کی بجائے قومی جمہوری قیادت اپنے اندر جرات، صلاحیت اور اہلیت پیدا کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کی شرائط بدترین اور خوفناک ہیں،اس کے باوجود معاہدہ ابھی تک التوا کا ہی شکار ہے،معاہدہ ہوبھی جائے تو قرضوں کا سونامی آئے گا جو عارضی، سطحی اور وقتی ریلیف تو ہوگا لیکن اگلے پانچ برسوں میں پاکستان کو 25 ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگی اور 10 ارب ڈالر درکار ہونگے،اگر یہ ناروا بوجھ ایسے ہی بڑھتا گیا اور خودانحصاری کے ساتھ ساتھ کرپشن(بدعنوانیوں)اور بیڈ گورننس (خراب طرز حکمرانی)کا دروازہ بند نہیں کیا گیا تو کسی کے لئے حکومت چلانا ممکن نہ ہوگا.

لیاقت بلوچ نے کہا کہ غریب عام آدمی تو پہلے ہی ظلم اور مہنگائی کی چکی میں پسا ہوا ہے، حالیہ بدترین اقتصادی بحران نے سفیدپوش طبقہ کو بھی تباہ حال بنا دیا ہے،امیر ترین طبقہ کے لئے تو کبھی بھی کوئی مشکل نہیں ہوتی جبکہ بگڑی اشرافیہ، سول، ملٹری، عدالتی بیوروکریسی کے رہن سہن، مراعات و مفادات، سرکاری گاڑیوں پر بے تحاشا اخراجات، قومی، صوبائی حکومتوں میں وزیروں، مشیروں کی فوج کو دیکھتے ہوئے یہ تصور ہی نہیں ہوتا کہ یہ ایک دیوالیہ اور تباہ حال معیشت پر مبنی ملک کے حکمران ہیں،پاکستان کے حکمران طبقہ اور مراعات یافتہ جتھوں کے اللے تللے تو ترقی یافتہ اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کے حکمرانوں کو بھی نصیب نہیں،عوام جماعتِ اسلامی کا ساتھ دیں، انشااللہ ملک کو بحرانوں سے نجات ملے گی۔