اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ وہ ملک جس کو افغانستان کی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا سب سے زیادہ کولیٹرل ڈیمج پہنچا اسی پر سارا نزلہ گر گیا کہ امریکا پاکستان کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوا،کرپشن قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی علامت ہے، قانون پرعمل نہ ہونے سے کرپشن جنم لیتی ہے،ملک میں ناانصافی اور غیر مساوی ترقی سے انتشار پھیلتا ہے۔
اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ”مارگلہ ڈائیلاگ 21”کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکا کے اتحادی ممالک میں کسی ملک نے اتنی بڑی قربانی نہیں دی، کہیں ہماری طرح 80 ہزار جانوں کا نقصان نہیں ہوا، کہیں 30 سے 40 لاکھ افراد اندرونِ ملک ہی دربدر نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی کی معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا اتنا بھاری نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود گزشتہ 10 سے 12 سال کے مغربی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں، کسی نے پاکستان کو کریڈٹ نہیں دیا بلکہ بدنامی ہوئی کہ ڈبل گیم کھیلا جارہا ہے جبکہ غلطیاں وہ کررہے تھے اور قربانی کا بکرا پاکستان بن رہا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اس سب کا موثر جواب نہیں دے سکا کیوں کہ کوئی ایسا تھنک ٹینک نہیں تھا جو قیادت کو آگاہی دیتا، پاکستان اس جنگ کا شکار بنا گیا تھا، وہ توقع کررہے تھے کہ پاکستان انہیں جنگ جتائے گا جبکہ پاکستان میں جو تباہی مچی وہ خود اپنے آپ کو محفوظ کرنے کی کوشش کی۔
عمران خان نے کہا کہ وہ ہمارا تاریک دور تھا اور باعث تضحیک تھا کہ ہم ساتھ بھی دے رہے تھے، اپنے آپ کو اتحادی بھی کہہ رہے تھے اور وہ اتحادی ہم پر ہی بم برسا رہا تھا جس سے ہمارے لوگ مرے اور الزام بھی ہم پر لگائے گئے، کہتے تھے ہم آپ کو امداد دے رہے ہیں جبکہ معاشی نقصان کے مقابلے وہ امداد بہت معمولی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک بہت خلا یہ تھا جو دانشور قیادت اس معاملے کو اوپر لے کر آتی وہ بھی یہاں نہیں تھی، ملک بھی بیانیوں میں تقسیم ہوگیا، ایک امریکا کا حامی دوسرا مخالف تھا کیوں کہ ہم اپنا نقطہ نظر دنیا میں بیان ہی نہیں کرسکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا ہمارا قصور نہیں، مسلمان ممالک میں ایسے تھنک ٹینکس کہاں ہیں جو جواب دیتے کہ اسلام اور دہشت گرد کا کیا تعلق ہے، کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا تو 11/9 لے بعد مسلمان اور دہشت گردی کس طرح ایک ہوگئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت جو کچھ کررہا ہے اس کے باوجود کوئی مغربی ملک اس پر کوئی تنقید نہیں کرتا، جو کچھ کشمیر میں کررہا ہے اگر کوئی اور ملک یہ کررہا ہوتا تو کتنا شور اٹھتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ممالک میں تھنک ٹینکس ہوتے تو اس معاملے کو اٹھاتے لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ بھارت کی متعصب، فاشسٹ حکومت کی اقلیتوں سے متعلق پالسیز اور کشمیر میں کیے جانے والے اقدامات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے مسلم دنیا میں تھنک ٹینکس نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام ایک ہی ہے، انسانوں میں بنیاد پرست، اعتدال پسند اور لبرلز ہوتے ہیں لیکن دین کا اس سے کوئی واسطہ نہیں، نبیۖ کا دین صرف ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن مسلم دنیا کی قیادت کی جانب سے کوئی ردِ عمل نہیں آیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب سے سلمان رشدی کی کتاب آئی تھی اس کے بعد سے خاص طور پر یہ دیکھا گیا کہ مغرب کے لوگ، تھنک ٹینکس اور میڈیا ہمارے انتہا پسندوں پر توجہ مرکوز کرکے پورے معاشرے کو اسی طرح تعبیر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ میں پوری دنیا میں گیا ہوں اور اس معاشرے میں سب سے زیادہ سخی، مہمان نواز لوگ دیکھے، ہمارے دین کا عام لوگوں پر اثر بہت مثبت ہے، ہمارا خاندانی نظام مضبوط ہے، مہذب معاشرہ ہے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مشکلات نہیں ہیں، ہمارے بھی ایکسٹریم ہیں، جس کی بہت بڑی وجہ غیر منصفانہ تعلیمی نظام کو ٹھیک نہ کرنا ہے جو 3 طرح کے متوازی نظام پیدا کررہا ہے جو آپس میں کوئی ربط نہیں رکھتے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری اتنی عمر ہے کہ پاکستان کے تمام مراحل دیکھے ہیں، پاکستان بڑی تیزی سے ایشیاء میں اوپر جارہا تھا، ایک کتاب تھی ایشین میریکل،اس میں لکھا گیا تھا کہ پاکستان ایشیا ء کا کیلی فورنیا بننے جارہا ہے۔ پھر ہم نے اس کا زوال بھی دیکھا ہے،وہ ملک جو برصغیر میں معاشی اعشاریوںکے اعتبار سے1990تک سب سے آگے تھا اور پھر ہم نے اسے سب سے پیچھے جاتے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ قانون کی حکمرانی ہے، غریب اقوامِ کے ترقی نہ کرنے کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی وہ اہم ترین چیز ہے جس سے معاشرے میں تہذیب آتی ہے، میرٹ کا خیال رکھا جاتا ہے اور جمہوریت بھی اسی ملک میں پروازن چڑھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات کے نتیجے میں وہی وار لارڈز،جرائم پیشہ ور اور طاقتور افراد اوپر آجائیں گے، قانون کی حکمرانی انہیں روکتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن بھی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی علامت ہے اور پوری ترقی پذیر دنیا اشرافیہ کی کرپشن کی وجہ سے پیچھے ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہوسکتا جہاں چھوٹا سا طبقہ امیر ہوتا جائے اور باقی لوگ پیچھے رہ جائیں، وہ بھی ملک محفوظ نہیں ہوتا جہاں ایک علاقہ، یا دو تین شہروں میں ترقی ہو لیکن باقی ملک یا صوبہ پیچھے رہ جائے، انتشار کی یہی وجہ ہوتی ہے، ناانصافی اور غیر مساوی ترقی کی وجہ سے لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں۔