انسانی حقوق کا عالمی دن ، مقبوضہ کشمیر میں32 سالوں میں95,917 کشمیری شہید، ہوشربا رپورٹ جاری


سری نگر:انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پرایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جدوجہد آزاد ی کی پاداش میں بھارتی فوج نے  32 سالوں میں95,917 کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے ان میں سے 7,215 کو ماورائے عدالت دوران حراست قتل کیا گیا۔

بھارتی فوج  کی اس کارروائی کے نتیجے میں22,939 خواتین بیوہ ہوگئیں جبکہ 107,855 بچے یتیم  ہوگئے ۔10ہزار سے زائد افراد کو حراست کے دوران لاپتہ ہوگئے  ، 11ہزار246خواتین کی بے حرمتی کی گئی  ،ایک لاکھ10ہزار440رہائشی مکانات کوتباہ اور اربوں مالیت کی املاک کو نقصان پہنچایا گیاہے جبکہ سینکڑوں خواتین نصف بیوائوں کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں ۔5اگست 2019  کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد  مقبوضہ علاقے میں مسلسل  فوجی محاصرہ ہے ۔

بھارتی فوج نے اس دوران  تحریک حریت کے چیرمین محمد اشرف صحرائی اور ایک درجن خواتین سمیت 484 کشمیریوں کو شہید کیا۔05 اگست 2019    کے بعد 31 خواتین بیوہ اور 80 بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گولیوں، پیلٹز اور آنسو گیس کے گولوں سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 2000 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔

فوجیوں نے 1047 سے زائد مکانات اور عمارات کو نقصان پہنچایا اور 118 خواتین کی بے حرمتی کی جبکہ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں، پولیس اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکاروں نے مقبوضہ علاقے میں گھروں پر چھاپوں اور10,500 سے زیادہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران حریت رہنماں، سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں، علمائے دین، صحافیوں، تاجروں، وکلائ، سول سوسائٹی کے ارکان، نوجوانوں،طلبائ،عمر رسیدہ خواتین اور لڑکیوں سمیت 17ہزار سے زائد افراد کومختلف کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جن میں سے چار ہزار سے زائد افراد اب بھی تہاڑ سمیت بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز محمد اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، امیر حمزہ، محمد یوسف میر، محمد رفیق گنائی، فیروز احمد خان، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ظہور وٹالی ،سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، انجینئر رشید، حیات احمد بٹ، خرم پرویز اور آصف سلطان شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ قائد تحریک آزادی کشمیر  سید علی گیلانی گھر میں نظربندی کے دوران انتقال کر گئے جبکہ میر واعظ عمر فاروق سرینگر میں مسلسل نظربند ہیں۔ مقبوضہ جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار ہے اوراس اقدام کا مقصد مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے ان کی شناخت چھین لینا ہے۔مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو مٹانے میں مصروف ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے ہزاروں بھارتی شہریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے ہیں۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی منصوبوں کا مقصدمستقبل میں جموں و کشمیر میں ممکنہ رائے شماری کے نتائج کوبھارت کے حق میں تبدیل کرنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام علاقے میںآبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے بھارتی منصوبوں کی مزاحمت کے لیے پرعزم ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آزادی صحافت کو مسلسل خطرہ لاحق ہے جہاں صحافیوں کو کشمیر کی زمینی صورتحال اور سچائی کو رپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور انہیں کالے قوانین کے تحت ہراساں اور نظر بند کیا جارہا ہے۔فسطائی مودی فوجی محاصرے کے ذریعے آزادی کے لئے کشمیریوں کی آواز کوخاموش نہیں کر اسکتے اور وہ بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ عالمی برادری کو مظلوم کشمیریوںکو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے بھارت کومقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنا فوجی محاصرہ ختم کرانے پر مجبور کرنا چاہیے۔