فوجی آمر آئین توڑتے اور سیاسی جمہوری حکومتیں آئین سے انحراف کرتی ہیں،لیاقت بلوچ

اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیرجماعت اسلامی سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  فوجی آمر آئین توڑتے ہیں اور سیاسی جمہوری حکومتیں آئین سے انحراف کرتی ہیں،ملک کے چاروں پاپولرلیڈرز نے آئین ، جمہوریت ، پارلیمانی نظام ،   اقتصادی، سماجی اور عدالتی انصاف دینے کے لئے مستحکم نظام نہیں دیا، افغانستان سے تعلقات کی بہتری بڑا چیلنج ،پاکستان کے خلاف بھارت کالعدم ٹی ٹی پی کو پوری سرپرستی دیرہا ہے۔

نائب امیرجماعت اسلامی سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے بدھ کے روز  اسلام آباد میں کشمیری رہنمائوں  سے ملاقات، مِلی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما البصیرہ کے سربراہ سید ثاقب اکبرکی عیادت اور اسلام آباد کے رہنمائوں میاں محمد اسلم اور انجینئر نصراللہ رندھاوا سے ملاقات  کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا کہ فوجی آمر آئین توڑتے ہیں اور سیاسی جمہوری حکومتیں آئین سے انحراف کرتی ہیں۔ فوجی اور سیاسی قیادت ہوس اقتدار میں اپنی خواہشات کو آئین ، عدلیہ ،جمہوری پارلیمانی نظام پر بالادست بنا دیتی ہیں۔ میڈیا سوشل میڈیا کی بے لگام آزادی نے سماج کی اندرونی خرابیوں اور زوال کو بھی اور اسٹیبلشمنٹ کے خفیہ ہتھیاروں کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ آمریت کو خطرہ پیدا ہو رہا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ آمریت کو شکست دینے کے لئے ہر دور میں عوام اور سیاسی کارکنان نے قربانیاں دی ہیں۔ بھٹو ، نواز ، بے نظیر ، عمران خان پاپولر لیڈر بنے لیکن یہ المیہ ہے کہ چاروں پاپولرلیڈرز نے آئین ، جمہوریت ، پارلیمانی نظام ، قومی وحدت  اتفاق اور اقتصادی، سماجی اور عدالتی انصاف دینے کے لئے مستحکم نظام نہیں دیا۔

لیڈرشپ نے مقبولیت کا جائز جمہوری استعمال نہیں کیا۔ فوجی آمریت کی طرح جمہوری آمریت مسلط کی۔ قومی سیاسی قیادت کا فرض ہے کہ سیاسی مسائل سیاسی بنیادوں پر حل کرے۔ لیاقت بلوچ نے پاکستان اور افغانستان تعلقات کی بڑھتی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے کہا کہ عمران خان دور اور اتحادی حکومت کے دور میں افغانستان کو اہمیت نہیں دی، امریکی دبائو میں دوریاں پیدا کیں، عمران خان نے افغان عوام کی فتح اور امریکہ کی شکست کے موقع پر جرات مندانہ فیصلہ نہ کیا جس کا خمیازہ ملک بھگت رہا ہے، اتحادی حکومت امریکہ کی چاپلوسی میں افغانستان اور ایران سے دورہو گئی ہے۔ دہشت گردی کا پھیلائو اِس وجہ سے ہے کہ افغانستان کو طالبان حکومت کے خلاف امریکہ داعش کو فعال رکھے ہوئے ہے، پاکستان کے خلاف انڈیا ٹی ٹی پی کو پوری سرپرستی دیرہا ہے ا ور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی کشیدگی میں امریکہ اور بھارت اپنے مقاصد کو فروغ دے رہے ہیں۔بھارت کے خلاف وزیرخارجہ ، چیف آف آرمی سٹاف کا موقف حوصلہ افزا ہے، افغانستان سے تعلقات کی بہتری بڑا چیلنج ہے۔