صوبہ ہزارہ تحریک کے وفد کی چئیرمین سینٹ سے ملاقات،صوبہ ہزارہ بل کو جلد پاس کروانے کا مطالبہ


اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین سینیٹ آف پاکستان صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ وہ صوبہ ہزارہ کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سے بات کریں گے۔اور یہ خوشی کی بات ہے کہ صوبہ کا مطالبہ سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں آ گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف کی قیادت میں تحریک کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ جس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی، سینیٹر طلحہ محمود، مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک پروفیسر سجاد قمر، سابق ایم پی اے میاں ضیا ء الرحمن، سابق ایم پی اے عبدالستار، سید ریاض علی شاہ،مسلم لیگ کوہستان کے صدر سید گل بادشاہ،پرنس فضل حق،جے یو آئی کے امیر مولنا عبدالمجید ہزاروی، پی ٹی آئی کے انجنیئر افتخار احمد، سابق ناظم قاری محبوب الرحمن، سید رفیع اللہ شیرازی شیرازی،ملک سجاد اعوان، سید تبارک شاہ،سردار اویس،حسنین شاہ،سردار زاہد منان،محمد صادق سمیت دیگر شامل تھے۔

چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے وفد کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ وہ ہر ممکن تعاون کریں گے۔انھوں نے کہا کہ یہ امر خوشی کا باعث ہے کہ صوبہ ہزارہ کا مطالبہ سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں آگیا ہے۔یہ پاکستان کی جمہوریت اور پارلیمنٹ پر اعتماد کی علامت ہے۔اور آپ نے اپنے نمائندوں پر مزید ذمہ داری ڈال دی ہے۔انھوں نے کہا کہ جیسا کہ مرتضی جاوید عباسی نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت کے اراکین کی طرف سے آئینی بل جمع ہو گیا ہے۔اور شہباز شریف اور پیپلز پارٹی بھی اس سے متفق ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اس پر بات کریں گے۔وزیر اعظم کھلے دل کے آدمی ہیں وہ بات سنیں گے۔اور پھر میں صوبہ ہزارہ تحریک کے وفد کی بھی ملاقات کرواوں گا۔تا کہ آپ کے سامنے بات ہو۔انھوں نے کہا کہ سینیٹر طلحہ محمود صاحب نے کافی دفعہ مجھے سے بات کی اور یہ بل سینٹ میں بھی لے آئیں۔میں ایڈوائزری کمیٹی میں سردار یوسف،طلحہ محمود اور مرتضی صاحب کو بھی بلا لوں گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے استحکام کی علامت ہے اور پاکستان کا ہر خطہ وسائل سے مالا مال ہے۔ہمیں اپنے وسائل اپنے بھائیوں سے بھی شئیر کرنے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ترکی میں 82 اور ایران میں 32 صوبے ہیں۔ایک بڑے صوبے کا وزیر اعلی پانچ سالوں میں پورے صوبے کا دورہ بھی نہیں کر سکتا۔اس سے قبل چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے چئیرمین سینٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صوبہ ہزارہ کی تحریک ہر حوالے سے ایک آئینی اور قانونی جدوجہد ہے۔ہمارے پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں اور سات لوگوں شہید ہوئے ۔ہم اپنا حق مانگتے ہیں۔یہ واحد خطہ ہے جہاں صوبے کے مطالبے پر سب کا اتفاق ہے۔

انھوں نے کہا کہ چئیرمین سینٹ نے ایوان بالا کو بہت اچھے طریقے سے چلایا ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ہزارہ کے لوگوں کا مطالبہ منوانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔سینٹر طلحہ محمود نے کہا کہ یہ چئیرمین سینٹ کی شفقت ہے کہ انھوں نے ہمیں وقت دیا اور ہماری بات سنی۔صوبہ ہزارہ کا مطالبہ عوام کا مطالبہ ہے۔اور کسی علاقائی ،لسانی یا نسلی نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر ہے ۔صوبہ ہزارہ کے قیام سے معاشی خوش حالی آئے گی ۔ یہ خطہ شاہراہ ریشم اور سی پیک کا گیٹ وے ہے۔ہمارا صوبہ ٹور ازم کا ایک بہترین مرکز بن سکتا ہے۔داسو ڈیم،دیامر بھاشا ڈیم اور سکھی کناری ڈیم ہزارہ میں بن رہے ہیں۔اس سے پاکستان میں معاشی خوشحالی آئے گی اور ہمیں آئی ایم ایف سے نجات ملے گی۔

ممبر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ قومی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کا بل اتفاق رائے سے جمع ہو گا۔لیکن حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے الگ الگ جمع کرایا۔اس موقع پر ایوان میں اتفاق رائے سے یہ بل کمیٹی کو بھیجا گیا۔اس پر دونوں اطراف سے ذمہ دارا لوگوں کے دستخط ہیں۔لیکن اس پر کافی تاخیر ہو گئی ہے۔میں چئیرمین صاحب سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ اس مسئلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔اور اس اہم قومی مسئلے پر ہم ہر جگہ اور ہر وقت مل بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

اس موقع پر کوہستان کے وفد نے مطالبہ کیا کہ کوہستان کے تین اضلاع پر مشتمل الگ ڈویژن بنایا جائے۔اور یہ کہ وہ ہر حال میں صوبہ ہزارہ کے ساتھ ہیں۔چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی کو صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف، سینیٹر طلحہ محمود صوبہ ہزارہ کی تاریخ پر مبنی پروفیسر سجاد قمر کی کتاب پیش کر رہے ہیں