پرامن مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی بجائے ان پر کریک ڈاؤن کرنا ناقابل فہم ہے،لیاقت بلوچ

کوئٹہ(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پرامن مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی بجائے ان پر کریک ڈاؤن کرنا ناقابل فہم ہے۔ گوادر میں ”حق دو تحریک”کے تحت مولانا ہدایت الرحمن بلوچ اور حسین وڈیلہ کی قیادت میں گوادر کے عوام کے جائز مطالبات کے حل کے لئے گزشتہ دو ماہ سے جاری پرامن احتجاجی دھرنا کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہ مطالبات ہیں جن پر صوبائی، وفاقی حکومتوں اور دیگر اداروں نے ایک دستخط شدہ معاہدہ کر کے حل کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اب ان طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کرانے کی بجائے صوبائی، وفاقی حکومتیں اور دیگر حکام اپنے وعدے سے مکر گئے جس پر گوادر کے عوام دوبارہ دھرنا دینے پر مجبور ہوئے۔ اپنے جائز اور طے شدہ مطالبات کے حق میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی بجائے ان پر کریک ڈاؤن کرنا ناقابل فہم ہے۔ ایک ایسے موقع پر جب مسائل کے حل کا راستہ نکالنے کے لئے بات چیت جاری تھی، وفود جا رہے تھے۔ اچانک رات کی تاریکی میں طاقت کا استعمال،تشدد،گرفتاریاں انتہائی غیردانشمندانہ فیصلہ ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر سے ٹیلی فونک گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ پرامن احتجاج کرنے والوں پر طاقت کا استعمال معاملات کو ایک ایسے تشدد اور بگاڑ کی طرف لے جانے کا باعث بن سکتا ہے جو کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔  بلوچستان کے عوام ایک طویل مدت سے پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ ایسے میں لوگوں کے لئے یہ بہت اطمینان بخش صورت پیدا ہوئی کہ پہاڑوں پر جانے اور اسلحہ اٹھانے کی بجائے سڑکوں، چوراہوں پر آ کر ایک پرامن جدوجہد کے ذریعے اپنے مسائل کو سیاسی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ عوام کے مسائل حل کرنا اور ان کے دکھ درد کا مداوا کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس سے قبل ”حق دو تحریک”کے تحت دھرنے کے موقع پر صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری بلوچستان نے دھرنے کی جگہ پر خود آ کر مطالبات کی منظوری کا اعلان کیا اور یوں دھرنا اختتام پذیر ہوا لیکن اس دوران چیف سیکرٹری بلوچستان کا تبادلہ ہو گیا جس کے بعد یہ طے شدہ معاملات سرد خانے کا شکار ہو گئے اور اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ آج بھی جبکہ معاملات کو پرامن طریقے سے ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں جاری تھیں اور اس سلسلے میں چیف سیکرٹری بلوچستان، وفاقی وزیر احسن اقبال سے رابطے اور بات چیت بھی ہوئی۔ اسی بات چیت کے نتیجے میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے وفاق اور صوبے کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی اور دو تین دن کا وقت مانگتے ہوئے دھرنے کو پہلی والی جگہ پر منتقل کرنے کی درخواست کی۔

میں نے ہدایت الرحمن کو یہ پیغام ڈیلیور کیا جس پر رات دیر ہونے کے باعث اگلے دن ہی باہمی مشورے سے کوئی پیشرفت ہونی تھی لیکن اس سے قبل ہی رات کے اندھیرے میں کریک ڈاؤن کر دیا گیا۔  ہم گوادر کے عوام کے ساتھ ہیں۔ گوادر کے عوام پرامن بنیادوں پر اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں اور انشاء اللہ! ان کی استقامت اور پرامن رہنے کی طاقت ہی مسائل کے حل کی بنیاد بنے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ”حق دو تحریک”کے گرفتار شدگان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ جماعت اسلامی گوادر ”حق دو تحریک”اور پورے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہے۔ انشاء اللہ! گوادر کے عوام کی پرامن جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی اور یہ مسائل کے حل کا ذریعہ بنے گی