لاہور،چنیوٹ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک پر مسلط حکمران استعمار کے ایجنٹ ہیں۔ نظام مصطفیۖ کا نفاذ پاکستان کی تقدیر سنوارنے کا واحد ذریعہ ہے۔ اتباعِ رسولۖ میں اسلامیان پاکستان ہی نہیں پوری انسانیت کے لیے بھلائی ہے۔ حضورۖ آئے تو باطل کے اندھیرے چھٹ گئے اور فارس و روم جیسی طاقتیں اسلام کے آگے سرنگوں ہو گئیں۔ ملک میں اسلامی نظام رائج ہو جاتا، تو پاکستان اب تک عظیم فلاحی سلطنت بن چکا ہوتا۔ ہمارے حکمران اسلام بیزار قانون سازی میں مصروف ہیں۔ قادیانیت کو سہارے دیے جاتے ہیں اور ختم نبوتۖ سے بغض رکھنے والے اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ علمائے کرام پاکستان میں اسلامی جمہوری انقلاب کے لیے کردار ادا کریں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ قوم سے کہتا ہوں کہ ظالم کا ساتھ دینا ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ پاکستان مختلف بحرانوں کا شکار ہے۔ ہماری عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا، معیشت سود اور آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہے۔ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لیے۔ حکمرانوں نے کشکول پکڑا ہوا ہے اور اپنی عیاشیوں کی خاطر پاکستان کے غیور عوام کی توہین کر رہے ہیں۔ قوم پوچھتی ہے کہ اب تک لیے جانے والے اربوں ڈالرز کے قرضے کہاں گئے؟ جن لوگوں نے ملک کو لوٹا انھیں حساب دینا پڑے گا۔ جماعت اسلامی سے وابستہ افراد ، علما و مشائخ اور دیگر اسلامی ذہن رکھنے والے لوگوں نے کبھی بنکوں سے اربوں کے قرضے لے کر معاف نہیں کروائے۔ ہمارے نام پنڈوراپیپرز یا پاناما لیکس میں نہیں آئے۔ قوم پی ٹی آئی، ن لیگ اور پی پی کے ہتھکنڈوں سے تنگ آ چکی۔ اسلامی و نظریاتی ذہن رکھنے والے افراد کو آگے بڑھنا ہو گا اور قوم کی قیادت کرنی ہو گی۔ آنے والا دور جماعت اسلامی کا ہے۔ اقتدار میں آ کر ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالیں، سودی نظام کا خاتمہ کریں، امن و امان قائم کیا جائے گا اور کرپٹ افراد کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
ان خایا لات کا اظہار انہوں نے لاہور اور چنیوٹ میں سیرت کانفرسز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علما و مشائخ رابطہ کونسل کے زیر اہتمام ”میلاد النبیۖ و نظام مصطفیۖ کانفرنس” کی صدارت سراج الحق نے کی۔ دیگر مقررین میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سجادہ نشین کوٹ مٹھن شریف خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صدر علما و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد، چیئرمین علما و مشائخ رابطہ کونسل پنجاب پیر غلام رسول اویسی و پیرزادہ برہان الدین احمد عثمانی شامل تھے۔چنیوٹ چناب نگر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
امیر جماعت اسلامی نے اپنے خطابات میں علما و مشائخ پر زور دیا کہ وہ جماعت اسلامی کی ملک کو قرآن و سنت کا گہورارہ بنانے کے لیے کی جانے والی جدوجہد کا ساتھ دیں۔ انھوں نے کہا کہ باطلانہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنا ہماری سیاست کا مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ جماعت اسلامی کے پاس وسائل کی کمی ہے، لیکن ہمارا مکمل انحصار اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت پر ہے۔انھوں نے قرآن کریم کی آیات اور حدیث نبویۖ کے حوالے دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ لوگ جو ظالموں کا ساتھ دیتے ہیں، یہ توقع مت رکھیں کہ قیامت کے روز اللہ کے نیک بندوں کی صف میں کھڑے ہوں گے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کا نظام تعلیم، عدالتیں،بیوروکریسی، پولیس، اور دیگر شعبہ جات مغربی نظام کو اپنائے ہوئے ہیں اس کے باوجود کہ اس امت کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم جیسی عظیم کتاب اور مکمل نظام دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج مادی ترقی کے باوجود انسانیت ان گنت مسائل سے دوچار ہے، مگر جن لوگوں نے اللہ پر تقویٰ کیا اور کتاب الٰہی کو تھام لیا، وہ سرخرو ہوئے۔افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ افغانستان کے مسلمانوں نے نامساعد حالات کے باوجود دنیا کی سپر طاقت کو شکست سے دوچار کیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ طاقتیں جنھوں نے افغانستان میںتباہی کی ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرنو میں طالبان حکومت کا ساتھ دیں۔ اقوام متحدہ عالمی طاقتوں سے یہ ذمہ داری پوری کروائے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی اسلام، اسلامی سربراہی کانفرنس اور خصوصی طور پر پاکستان اس ضمن میں کردار ادا کرے۔سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام بری طرح پٹ چکا ہے۔ کیمونزم کا خاتمہ ہو گیا ہے اب انسانیت کو اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔ پاکستانی مسلمانوں کا یہ فرض ہے کہ وہ اس ملک میں جو کہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا نظام مصطفیۖ قائم کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
امیر جماعت نے اس موقع پر پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ہونے والی اسلام مخالف قانون سازی کا بھی ذکر کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کی طرف سے ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کے تمام وعدے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔ انھوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی عقیدہ ختم نبوتۖ کے تحفظ کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کرتی رہے گی۔