علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم مقبوضہ جموں وکشمیر کے1400 طلبا وطالبات غیر محفوظ


سری نگر:بھارتی ریاست اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم مقبوضہ جموں وکشمیر کے1400  طلبا وطالبات  غیر محفوظ ہوگئے ہیں انتہا پسند ہندو تنظیموں کے حملوں کے باعث ان کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ گزشتہ تین  ماہ کے دوران کشمیری طلبا پر سات منظم حملے کیے گئے ہیں ان میں سے ایک حملے میں کشمیری  ریسرچ اسکالرجبران فاضلی زخمی ہو ئے ہیں۔

جے اینڈ کے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن  کے کنوینر ناصر کہویہامی نے   ریسرچ اسکالرجبران فاضلی پر حملے سے پید ا ہونے والی صورٹ اھل پر بھارتی  وزیر داخلہ امت شاہ کے نام خط میں کشمیری طلبا پر حملوں کی تحقیقات اور ذمہ دار ا فراد کے خلاف  قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

ناصر کہویہامی نے   بھارتی  وزیر داخلہ امت شاہ  کے نام کظ میں کہا ہے کہ کشمیر کے 1400 طلبا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں انڈرگریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ کورسز میں زیر تعلیم ہیں۔جموں و کشمیر کے طلبا کو اے ایم یو میں مسلسل غیر مہذب دشمن کلچر )غنڈہ کلچر( کا سامنا ہے۔ وہ اسی دشمنی کے کلچر کاشکار ہو چکے ہیں۔

گزشتہ تین مہینوں کے دوران جموں و کشمیر کے کم از کم سات طلبا پر وحشیانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے )ایک طالب علم کے سر میں چوٹ بھی ائی(۔ اس خوف کو جنم دینے والی ثقافت کے پس منظرمیں، جموں و کشمیر کے طلبا خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں جو نفسیاتی طور پر ان کی پڑھائی کو متاثر کر رہاہے۔  بدقسمتی سے ذمہ دارن  کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کشمیری طلبہ پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ہماری جانب سے فوری مداخلت کی بار بار درخواستوں کے باوجود اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری طلبا کو مسلسل ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کی وجہ سے جموں و کشمیر کے طلبا کو بے پناہ مشکالت کا سامنا ہے۔ انہیں متعدد بار بے رحمی سے مارا پیٹا گیا جس کی وجہ سے وہ تنا وکا شکار ہیں۔ اگرچہ ہراساںکرنے کا معاملہ متعلقہ حکام کے سامنے الیا گیا لیکن حکام کی جانب سے طلبا کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔ مجرموں کے خالف کارروائی کے بجائے کشمیری طلبا کو سزا دی جا رہی ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ کشمیری طلبا پر حملے میں ملوث تمام افراد کی تحقیقات اور فوری گرفتاری  عمل میں لائی جائے ۔

وزارت داخلہ نے ماضی میں ایسے واقعات کے ذمہ داروں کے خالف ‘سخت کارروائی’کرنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔ تاہم تمام تر مشوروں اور ہدایات کے باوجود ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔کہویہامی نے کہا کہ کشمیری طلبا پر مسلسل حملوں، دھمکیوں اور ہراساں کرنے کے پیچھے حقائق، حاالت اور مذموم عزائم )اگر کوئی ہیں( کا پتہ لگانے کے لیے انکوائری کرائی جائے۔وزیر داخلہ امت شاہ اس معاملے کو فوری طور پر دیکھیں اور اس کلچر اور ہراسانی کوروکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

انہوں نے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طلبا کوہراساں کرنے کے قصوروار پائے جانے والے لوگوں کے  خلاف فوجداری کارروائی شروع کریں۔