خام مال پر سیلز ٹیکس لگایا گیاتو ادویات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی، فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز


اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے خام مال پر سیلز ٹیکس لاگو کیا تو ادویات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی۔

یہ انتباہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی محمد منصور دلاور نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاری کیا ہے۔قاضی محمد منصور دلاور نے کہا کہ فارماسیوٹیکل میں 90فیصد لوکل پروڈکشن ہو رہی ہے لیکن 90فیصد سے زائد خام مال درآمد کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ خام مال صرف 10فیصد یہاں پروڈیوس ہو رہا ہے۔چیئرمین پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ادوایات اور خام مال پر سیلز ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 17فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہو گا تو ہمیں ادوایات کی قیمتوں کو بڑھانا پڑھے گا۔انہوں نے اس ضمن میں حکومت سے اپیل کی کہ ہمارے خام مال پر ٹیکس نہ لگایا جائے وگرنہ ٹیکس لگنے سے نہ صرف ادویات مہنگی ہوں گی بلکہ ان کی قلت کا بھی خدشہ ہے۔

چیئرمین پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن قاضی محمد منصور دلاور نے اس سلسلے میں تجویز پیش کی کہ حکومت خام مال پر ٹیکس لگانے کے بجائے مسئلے کا حل اس طرح نکالے کہ نہ حکومت پر بوجھ پڑے اور نہ ہی ہمیں بوجھ اٹھانا پڑے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ پورے ریجن میں ادوایات کی قیمتیں سب سے کم پاکستان میں ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ 15سالوں سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔

قاضی محمد منصور دلاور نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت 90فیصد انٹرنیشنل مینو فیکچرنگ تھی جب کہ اس وقت 71فیصد کمپنیاں لوکل مینو فیکچرنگ کر رہی ہیں۔