اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے دہشت گردی کے کیسزمیں پاکستان ٹیلی ویژن انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آرز پر کارروائی معطل کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آرز کا اندراج عدالت کی اجازت سے مشروط کردیا اورصوبوں کو مزید کارروائی کرنے سے روک دیا اور اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعظم سواتی کے خلاف مقدمے پر شور مچانے والے خود کیا کر رہے ہیں؟۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل،وائس چیئرمین اسلام آباد بارکونسل اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد شاہد زبیر ی کو بھی معاونت کے لئے طلب کرلیا۔
سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات وچیئرپرسن پاکستان ٹیلی ویژن شاہیرہ شاہد،ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات، ایم ڈی پی ٹی وی سہیل علی خان، ڈائریکٹر نیوز مرزا راشد بیگ سمیت دیگر کے خلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر زدرج کی گئی تھیں۔ مقدمات وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کی14ستمبر کی پی ٹی وی سمیت36چینلز پر دکھائی جانے والی پریس کانفرنس پر صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں درج کئے گئے تھے۔
ایف آئی آرز میں ایم ڈی پی ٹی وی، چیئرمین اور ڈائریکٹر نیوز کو فریق بنایا گیا تھا اوران پر معاونت کا الزام لگایا گیا تھا۔ دوران سماعت لیگل ایڈوائزر پی ٹی وی راجہ مقسط ایڈووکیٹ اور وکیل سلطان حیات رانجھا عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل مکمل کیئے۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بہت بڑے دہشت گرد ہیں اوراگر کوئی وفاقی وزیر پی ٹی وی یا کسی اور چینل پر پریس کانفرنس کرتا ہے تواس میں چینل کی انتظامیہ کا کیا قصور ہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور خیبرپختونخوا کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہم پنجاب اور کے پی کے میں جو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں ان ایف آئی آرز کے مدعیوںکو بلائیں گے۔
عدالت نے مدعیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آکر بتائیں کس کی ایماء پراورکس طرح یہ ایف آئی آردرج کی گئیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کے پولیس کے سلسلہ میں اختیارات کم ہو گئے ہیں اوراختیارنہیں رہا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم اپنی جگہ پر لیکن اسلام آباد کے شہریوں کے اوردیگرعام شہریوں کے بھی اپنے حقوق ہیںاوراگر ہم دہشت گردی کے مقدمات میں لوگوں گھسیٹتے ہیں تو روزانہ پورے پاکستان میں ہزاروں ایف آئی آرز لوگوں کے خلاف درج ہو جائیں گی، یہ سلسلہ ہمیں روکنا پڑے گااس سے ملک میں امن وامان کا مسئلہ بڑھے گا اور سسٹم ڈی ریل ہونے کا خطرہ ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آرز کا اندراج عدالت کی اجازت سے مشروط کردیااورصوبوں کو مزید کارروائی کرنے سے روک دیا ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل،وائس چیئرمین اسلام آباد بارکونسل اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد شاہد زبیر ی کو بھی معاونت کے لئے طلب کر لیاہے۔
عدالت کی کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔