اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ چمن بارڈر واقعہ، افغانستان کی طرف سے معذرت کے بعد افغان سرحد کھولی گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ حنا ربانی کھر کا افغانستان جانا باعث فخر ہے، حنا ربانی کھر کے دور کی ایک علامتی حیثیت ہے، جنس کی بجائے کارکردگی دیکھی جانی چاہیئے، افغانستان سے حنا ربانی کھر کے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہوا ،ان کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ چمن میں بارڈر پر لگی باڑ کی مرمت کے دوران پہلے فائرنگ کی گئی اور پھر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، افغانستان نے ہیوی ہتھار استعمال کیئے جس سے 5 سویلین موقع پر شہید ہوئے، دو زخمی ہسپتال جاتے ہوئے شہید ہوئے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی فوجی پوسٹ پر حملہ کیا اور ان کے فوجی مارے گئے ،غلطی افغانستان کی افواج کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو تسلیم ہونا چاہیئے، افغانستان میں بچے بھوک سے مررہے ہیں، دنیا کو افغانستان کی مدد کیلئے آگے آنا چاہیئے، افغانستان میں عدم استحکام کا اثر پاکستان میں بھی آرہا ہے، کابل حکومت کے خیر خواہ ہیں، چاہتے ہیں کہ وہ حکومت کریں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ تعاون ہے اور رہے گا ، افغانستان کے بارڈر پر معاملہ طے پا گیا ہے، افغانستان نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چمن بارڈر واقعے کے بعد افغان سرحد افغانستان کی طرف سے معذرت کے بعد کھولی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزید بدمزگی سے بچنے کیلئے بارڈر سیکیورٹی فورسز کی کمیٹیز بنا دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے عام شہریوں پر فائرنگ کی گی ۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔