سلام آباد(صباح نیوز)پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کے آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ،
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ مودی حکومت کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کرکے انہیں بے اختیار بنا رہی ہے ،افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان اور ترکیہ نے تجارتی اور اقتصادی روابط بڑھانے اور سٹریٹجک ڈائیلاگ اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 25 سے 26 نومبر تک ترکیہ کا دورہ کیا، اس دورہ کی دعوت انہیں ترک صدر رجب طیب اردگان نے دی تھی، استنبول میں وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر کے ساتھ ون آن ون اور وفود کی سطح پر بات چیت کی۔ترجمان نے کہا کہ دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے، تجارتی اور اقتصادی روابط بڑھانے اور سٹریٹجک ڈائیلاگ اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا، انہوں نے توانائی اور رابطے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نے دورہ کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے ترکیہ کے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حال ہی میں ٹریڈ اینڈ گڈز معاہدہ پر دستخط سے دوطرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے 29 نومبر کو افغانستان کا ایک روزہ دورہ کیا، کابل میں انہوں نے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی اور افغان عبوری حکومت کے دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔دورے کے دوران انہوں نے تعلیم، صحت، زراعت، تجارت اور سرمایہ کاری کے علاوہ علاقائی اور عوامی رابطوں اور سماجی و اقتصادی منصوبوں سمیت متعدد دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان نے کہا کہ حنا ربانی کھر کے دورہ کے دوران علاقائی سلامتی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے دورہ کے دوران ایک پرامن، خوشحال، مستحکم اور منسلک افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک نہ صرف مذہب، ثقافت اور تاریخ کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں بلکہ ان کا مستقبل بھی اندرونی طور پر جڑا ہوا ہے، افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ فریقین نے علاقائی رابطوں کو بڑھانے کے بارے میں یکساں خیالات کا اظہار کیا جس میں کاسا 1000 اور تاپی گیس پائپ لائن جیسے منصوبے شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی اقتصادی ترقی میں خواتین کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر مملکت نے پاکستان اور افغانستان کے کاروباری اداروں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی حوصلہ افزائی کی ہے، پاکستان افغانستان کو صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور علاج کے لیے پاکستان آنے والوں کو سہولت فراہم کرے گا۔ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت کے دورہ کابل کا مقصد اس اہمیت کو اجاگر کرنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں بی جے پی نے سیاسی فائدے کے لیے مسلمانوں کا قتل عام کیا اور بیس سال بعد ایک بار پھر بی جے پی سیاسی فائدے کے لئے فرقہ ورانہ نفرت کو ہوا دے رہی ہے جس کا مقصد گجرات کے آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو فرقہ ورانہ تشدد کے لیے جاری اشتعال کو ختم اور گودھرا کے ہولناک واقعہ اور گجرات فسادات میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینا چاہئے۔ ترجمان نے کہا کہ 6 دسمبر کو بی جے پی آر ایس ایس کے انتہا پسندوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے 30 سال مکمل ہو رہے ہیں، جس سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے لیے جگہ محدود ہوگئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی دہلی کی عدالت کی طرف سے ایک من گھڑت کیس میں پانچ بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے فیصلے پر بھی شدید تشویش ہے، ان نوجوان کشمیریوں کو ان کے کشمیری پس منظر کی وجہ سے انصاف سے محروم رکھا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ یہ کیس دیگر بے شمار لوگوں کی طرح کشمیریوں کی آواز کو دبانے اور انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کی بھارت کی جاری مہم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کے آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور وہ کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کرکے انہیں بے اختیار بنا رہی ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت نے اپنے تازہ ترین اقدام میں مقبوضہ کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں سات لاکھ سے زیادہ نئے ووٹرز کا اضافہ کیا ہے، ان نام نہاد نئے ووٹرز کی اکثریت غیر کشمیری اور بھارتی افواج کے ریٹائرڈ اہلکاروں کی ہے، اس اقدام کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام چوتھے جنیوا کنونشنز کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم اور 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ اور حقیقی کشمیری رہنماں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے ۔۔