دینی وعصری تعلیمی اداروں کو فعال ،منظم کرنے کی ضرورت ہے،مولاناعبدالحق ہاشمی ، مولانا شمشیر شاہد

کوئٹہ (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی ،جمعیت طلباء عربیہ پاکستان کے منتظم اعلیٰ مولانا شمشیر شاہد نے کہاکہ دینی وعصری تعلیمی اداروں کو فعال ،منظم کرنے کی ضرورت ہے عصری تعلیمی اداروں میں اسلام کو اسلامیات کے کتاب تک محدود نہ کیا جائے بلکہ ناظرہ قرآن وسنت وبنیادی دینی تعلیم لازمی قراردی جائیں ۔قرآن کو دستور بنا کر آج بھی مسلمان دنیا کی قیادت کر سکتی ہے ۔ مدارس نے قوم کو اچھے ذمہ دار لوگ دیے ہیں دینی وعصری تعلیم کے حصول سے ہی ترقی وخوشحالی ممکن ہے اسلام نظام قوم کو ظالموں سے نجات دلائیگی ۔ مدارس، مساجد اور تہذیب پر حملے جاری، مگر حکمران طبقہ مفادات کی جنگ میں مصروف ہے۔ مدارس شعائر اسلام دینی تعلیم کے خلاف سازشوں کو ملکر ناکام بنانے کی ضرورت ہے جمعیت طلباء عربیہ کا رابطہ طلباء مہم سے طلباء برادری کے درمیان اتحادویکجہتی تعلیم دوستی کومزید تقویت ملے گی ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جامعہ صوت القرآن نواں کلی میں جمعیت طلباء عربیہ کے زیراہتمام رابطہ طلباء مہم کے سلسلے میں منعقدہ ”فخر بلوچستان ایوارڈکنونشن” تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاتقریب سے جمعیت طلباء عربیہ بلوچستان کے منتظم مولاناداداللہ ناصر، مدرسہ صوت القرآن کے مہتمم نائب امیر صوبہ عبدالکبیر شاکر ،اسلامی جمعیت طلباء بلوچستان کے ناظم صوبہ ڈاکٹرنوید نادر مگسی ،جماعت اسلامی کوئٹہ کے امیر حافظ نورعلی،حافظ خالد الرحمان شاہوانی ،حافی صفی اللہ بلوچ ، حفظ الرحمان مندوخیل ودیگر نے بھی خطاب کیااس موقع پر مختلف مدارس وشعبہ جات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد وپوزیشن لینے والے ہونہارطلبہ میں شیلڈوایورڈزتقسیم کیے گیے تقریب میں مختلف مدارس کے طلباء نے حمد ونعت اور قرات پیش کیے اس موقع مقررین نے خطاب میں کہاکہ عصری تعلیم اداروں میں سائنس ودیگر علوم کیساتھ دینی علوم پر بھی توجہ دی جائیں اورمدارس میں سائنس وٹیکنالوجی کا علم بھی لازمی قراردی جائیں ۔عصری تعلیمی اداروں کے قومی نصاب کو اسلام اسلامی تعلیمات کے مطابق بنایاجائے اور قومی نصاب میں اسلام کے خلاف مواد شامل کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرکے انہیں قرارواقعی سزادی جائیں۔

ملک میں اسلامی نظام کے علاوہ کوئی نظام چل سکتا ہے نہ عوام اورملک کو ترقی دی جا سکتی ہے مدارس ومساجد اور تعلیمی اداروں کو آباد رکرکے جہالت ،بے عملی اور ناخواندگی ختم کی جاسکتی ہے ۔حکومت سودوبدعنوانی ختم کریں ۔عوام کوسودی نظام مزید قبول حکمرانوں کا سودی نظا م میں فائدہ جبکہ پوری قوم اللہ اوررسول سے جنگ پریشانی مشکلات کے دلدل میں پھنسی ہوئی ہیں مدارس اسلام کے قلعہ حفاظ قرآن کے محافظ ہیں امت کومتحد کرنے اور جہالت کے اندھیروں کو نوروروشنی میں بدلنے کی ضرورت ہے فرقوں مسلکوں ،قوموں میں تقسیم ہونے کے بعداسلام کو ہم نے یتیم بنادیا حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے بلوچستان ویران ہے ترقی خوشحالی تعلیم وترقیاتی کام کیلئے آنے والے بجٹ حکومت میں شامل پارٹیوں کے نااہل لوگ کھاجاتے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان کھنڈر بنتاجارہا ہے اپنوں کی لوٹ مار اوربلوچستان کیساتھ زیادتیوں کے ازالے کی ضرورت ہے ۔  22کروڑ مسلمانوں کے نظریاتی ملک کی معیشت، تعلیم اور عدالتی نظام سامراج کے اشاروں پر چلتا ہے۔ عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی آگ میں جل رہے ہیں