سری نگر:مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ یہ گوڈسے کا ہندوستان ہے اور موجودہ بھارتی حکومت گوڈسے کا کشمیر بنانا چاہتی ہے مگر اسے جموں و کشمیر کو خصوصی پوزیشن واپس کرنی پڑے گی ۔
نئی دہلی میں نیا کشمیرکے عنوان سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کشمیر کے مسئلہ پر سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نظریے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیر کو دل کی نظروں سے دیکھتے تھے ۔
محبوبہ مفتی نے موجودہ بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی اور کہا کہ بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن واپس کرنی پڑے گی ۔بھارتی حکومت جموں و کشمیر کوایک پرامن علاقے کے طور پر پیش کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کی سڑکوں پر خون بہایا جا رہا ہے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے پرلوگوں پرکالے قوانین لاگو کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے نیا کشمیر کی اصطلاح کے استعمال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس نئے کشمیر کی تشہیر کی جا رہی ہے وہ حقیقت نہیں ہے۔ آج ایک 18 ماہ کی بچی اپنے والد کی میت لینے کے لیے احتجاج پر بیٹھی ہے جس کو بھارتی فورسزنے قتل کیاہے۔
محبوبہ مفتی نے کہاکہ ایک کشمیری پنڈت کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا۔ سڑک ایک بہاری آدمی کے خون سے لت پت ہے اور ہم اسے نیا کشمیر کہتے ہیں؟ کیا ہمیں لفظ نیا کشمیرکا یہی تصور تھا؟انہوں نے کہاکہ ہر جگہ صورت حال بہترہونے کا چرچہ کیاجارہاہے توپھر پیراملٹری فورسز کی تعداد میں اضافہ کیوں کیا گیا، نئے بنکر کیوں قائم کئے گئے؟۔
انہوں نے کہاکہ نیا کشمیر کو بھول جائیں اور آئیے نئے ہندوستان کی بات کریں۔ انہوں نے کہاکہ نئے ہندوستان میں آئین کی بات کرنے والے پر ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ اقلیتوں کو چاہے وہ کوئی ریڈی بان ہویا کوئی فلمی ستارہ سماجی اور معاشی طور پر دھتکارا جاتا ہے،زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والے کسانوں پر خالصتانی ہونے کا لیبل لگا کریواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ نیا ہندوستان ہوسکتا ہے لیکن یہ مہاتماگاندھی کا ہندوستان نہیں ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا لگتا ہے یہ نتھورام گوڈسے کا ہندوستان ہے اور جو وہ بنا رہے ہیں وہ گوڈسے کا کشمیر ہے جہاں لوگوں کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ میں ہفتے میں کم از کم دو دن گھر میں نظربند رہتی ہوں۔ایک سوال کے جواب میں کہ دفعہ370 کی منسوخی سے کیا فرق پڑا؟
انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے، اگر یہ ضمانت تھی تو اسے منسوخ کیوں کیا گیا؟ انہوں نے خبردار کیا کہ جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے، وہ بھارت میں بھی ہوسکتا ہے۔