سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل، رائے محفوظ

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ،  پانچ رکنی لارجر بینچ نے صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی۔  عدالت صدارتی ریفرنس پرآئندہ ہفتے رائے سنائے گی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر نے کی۔

چیف جسٹس  نے کہا کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی۔ صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے،  ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے۔  ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاسداری کی، خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین القوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا،  تمام وکلا اس بات پر رضامند ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل  نے کہا ریکوڈک معاہدے پر تین سال تک مذاکرات ہوئے ہیں،  عدالتی معاون سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوے کہا کہ وفاقی حکومت کے تیار کردہ بین القوامی سرمایہ کار ایکٹ 2022 پر معاونت کروں گا، سرمایہ کاری ایکٹ 2022 سے پراجیکٹ سائٹ کو “ایکسپورٹ پراسسنگ زون”ڈکلئیر کیا جائے گا، یہ ظاہر ہے کہ ریکوڈک معاہدے سے ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا،

عدالت ریکوڈک معاہدے میں فریق نہیں کہ اس پر مہر لگائے، جس پرجسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ اگر صدر پالیسی معاملات پر رائے مانگیں تو کیا سپریم کورٹ دینے سے انکار کر دے؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے میں کوئی قانونی و آئینی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ رائے دے سکتی ہے، سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر 17 سماعتیں کیں اور رائے محفوظ کرلی ہے۔