اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو کل بروز جمعہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے فیصل واوڈا کو دو آپشنز دے دئے۔ فیصل واوڈا دہری شہریت چھپانے کی غلطی تسلیم کریں یا پھر امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ پیش کریں۔
عدالت نے کہا فیصل واوڈا اگر شہریت چھپانے کی غلطی تسلیم کرتے ہیں تو دیکھیں گے نااہلی پانچ سال ہوسکتی ہے یا نہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل سماعت پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوے کہا کہ فیصل واوڈا اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہو جائیں بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کریگی۔ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیلئے کافی مواد موجود ہے اسلئے اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کیلئے چند تقاضے ہیں اس کا اطلاق احتیاط سے ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا فیصل واوڈا کو یہ دونوں آپشن میری طرف سے ہیں، نہیں معلوم میرے ساتھی ججز ان آپشن پر اتفاق کرتے ہیں یا نہیں۔ فیصل واوڈا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر کہیں کہ انہوں نے دوہری شہریت کی تاریخ بدلی، فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا الیکشن کمیشن قانون کے مطابق عدالت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس تو تاحیات نااہلی کی ڈکلئیریشن کا اختیار ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کیوں اپنے سامنے موجود شواہد سے تاحیات نااہل نہیں کر سکتی؟ فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے کئی جھوٹ بولے ہیں۔