اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک بڑی اچھی روایت قائم کی ہے اور وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے تنہاآرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ سب کی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے، ساری کابینہ کی مشاورت اس میں شامل تھی، فوج نے جس ترتیب سے نام بھیجے تھے اس میں بھی ایک ہم آہنگی نظرآرہی تھی، اتفاق رائے اور سنیارٹی رول کی پاسداری کرتے ہوئے تعیناتیاں کی گئی ہیں ، جو کہ بڑی خوش آئند بات ہے اور یہ ایک آنے والے زمانے کے لئے مثال ہے کہ آئندہ جب بھی اس طرح کی تقرری ہو گی وہ اسی طریقہ اورپیمانے کے مطابق ہو گی،جو لوگ اس طرح کی تعیناتیوں کو متنازعہ بناتے ہیں اس کے نتیجہ میں آئندہ کبھی اس طرح کی تقرریاں متنازعہ نہیں بنیں گی۔ان خیالات کااظہار عرفان قادر ایڈووکیٹ نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ایک بڑی اچھی بات نظرآرہی ہے کہ فوج کے اندر سے بھی آواز اٹھ رہی ہے اور ہر کوئی چاہ رہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کردار دوررہے ، تاکہ فوج اپنی سپاہ گری کی طرف توجہ دے سکے ، اس سے پاکستان کی فوج بھی مضبوط ہو گی اورسویلین حکومت بھی مضبوط ہو گی اور مجموعی طور پر اسے ملک کی خوشحالی میں اضافہ ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کے لئے یہ فیصلہ بہت خوش آئند ثابت ہو گا کونکہ جب ملک میں غیر یقینی صورتحال ہوتی ہے اور سویلین سیٹ اپ کی سپرمیسی موجود نہ ہو یا فوج کا کردار صیح طرح سے متعین نہ ہو تو اس طرح کے ممالک میں لوگ پھر سرمایاکاری بھی نہیں کرتے ، ہماری معیشت کے لئے اس کے دوررس نتائج ہوں گے اوربڑا اچھا نتیجہ حاصل ہو گا۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جو دشمن قوتیں ہیں ان کو ابھی سے اس چیز کا عندیہ ہو گیا ہو گا کہ اتنی مضبوط فوج کے ہوتے ہوئے اور فوج آنے والے دنوں میںاپنا کردار خوش اسلوبی سے ادا کرے گی توہمارے ملک اورپاکستان کی فوج کے خلاف جو ان کے منفی عزائم ہیں ان کو دھچکا لگے گا اور اس سے پاکستانیت کو تقویت ملے گی اورپاکستان کی فوج نہ صرف مضبوط ہو گی بلکہ ملک مضبوط ہو گا۔ عرفان قادر کا کہنا تھا کہ آج تک یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ پاکستان میں یہ تعیناتیاں متنازع ہیں جو کہ متنازعہ نہیں ہیں ، اس تاثر کی نفی ہوئی ہے اور اس سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جماعت کو بھی اپنے اندر برداشت پیدا کرنا ہو گی اور دوسروں کی رائے کا احترام کرنا ہو گا اورمیرا خیال ہے کہ اس جماعت میں بہت سے اچھے لوگ ہیں جو اس ساری چیز میں حکومت کا ساتھ دیں گے، مجھے امید ہے کہ جو نئی تقرریاں ہوئی ہیں ان کو یہ جماعت قبول کرلے گی اورجو احتجاج کا بیانیہ انہوں نے بنایا تھا وہ اس کو ترک کردیں گے۔جب تحریک عدم اعتماد آئی تھی تومیں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کو اسمبلیوں میں اپنا کردار اداکرنا چاہیئے ، ہمارا آئین موجود ہے اور ہماری اسمبلیاں موجود ہیں اوراگر کسی نے اپنی بات منوانی ہے تو بطور اپوزیشن لیڈر انہیں اپناآئینی کردار اداکرنا چاہیئے، نہ کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں اوراب مجھے لگ رہا ہے معاملہ اسی طرف جارہا ہے اوران میں بھی ادراک آتا جارہا ہے ، میرانہیں خیال کہ وہ اب لانگ مارچ کی طرف جائیں گے اورجو بھی لانگ مارچ کی طرف جائے گا وہ نہ صرف ملک کا نقصان کرے گا بلکہ اپنا بھی نقصان کرے گا ، یہ سب کے مل جل کر بیٹھنے کا وقت ہے، اسمبلیوں میں اپنا کرداراداکریں اورجب الیکشن کا وقت ہو گاتواس وقت انتخابات ہونے چاہیں تاکہ اسمبلی بھی آئین کے مطابق اپنی مدت پوری کرے۔