اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف دی آرمی اسٹاف کی تعیناتی کے لئے وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے ایڈوائس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوادی ہے۔ قانون اورآئین کے مطابق سارے معاملات طے پائے ہیں اورپوری امید ہے کہ صدر مملکت بھی کوئی تنازعہ کھڑا نہیں کریں گے اوران تعیناتیوں کو سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھیں گے۔ آئین اور قانون کو دیکھنا صدر مملکت کا حق بنتا ہے وہ ضروردیکھیں تاہم کوئی کام سیاسی دباؤ کے تحت نہ کریں کیونکہ وزیراعظم کی ایڈوائس بائنڈنگ ہے کسی اور ایڈوائس کے تحت کوئی کام نہ کریں۔
ان خیالات کا اظہار خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ صدر مملکت پاک افواج کے ادارے کے سپریم کمانڈر ہیں اورانہیں اس اداروے کے ماتحت اداروں پاک فوج، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے، یہ ایک مقدس فریضہ ہے اور اس فریضہ کو تقدس کے ساتھ نمٹائیں اس کے علاوہ کوئی اوربات نہیں ہونی چاہیئے۔
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اس بات کی حمایت کرنی چاہیئے کہ پہلے اور دوسرے نمبر پر موجود لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آئین اور قانون کے مطابق جوسارے تھری اسٹار جنرل ہوتے ہیں ان کا میرٹ بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ صدر مملکت اس چیز کو متنازعہ نہیں بنائیں گے اور آئین اور قانون کے مطابق وزیر اعظم کی ایڈوائس کی منظوری دیں گے تاکہ یہ ہیجانی کیفیت آج شام تک ختم ہوجائے۔ میں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ صدر مملکت منظوری دیں تاکہ خدانہ خواستہ کوئی تنازعہ نہ کھڑا ہو اوراس کے بعد طے پا جائے کہ ہمارا ملک اور ہماری معیشت ایک سمت پر چلے۔اس وقت ہرچیز رکی ہوئی ہے۔
اس سوال پر کہ جنرل عاصم منیر کا دو روزکا گیپ آرہا ہے، کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہر چیز کو آئین اور قانون کے مطابق دیکھا گیا ہے۔