مالا کنڈ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی زیر صدارت مالاکنڈ ڈویژن کی تمام سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان پر مشتمل گرینڈ جرگہ مالاکنڈ ڈویژن کے گوناگوں مسائل اور ہیئت مقتدرہ کی طرف سے پیدا کردہ مشکلات اور خصوصاً امن و امان کی ناگفتہ بہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ قریباً 86 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی اور 29872 مربع کلومیٹر پر محیط مالاکنڈ ڈویژن صوبہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ڈویژن ہے۔
تقسیم ہند سے قبل اس علاقے میں نوابی ریاستیں قائم تھیں۔ 1948ء کی کشمیر جنگ میں یہاں کے لوگ ایمانی غیرت کے ساتھ شریک ہوئے اور سینکڑوں مجاہدین نے پاکستان کی سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے۔ 1969ء میں پاکستان کے اس وقت کے صدر یحییٰ خان نے نوابی ریاستوں کو ختم کر کے مالاکنڈ ڈویژن کو باقاعدہ طور پر ریاست پاکستان میں ضم کر دیا۔ یہاں کے لوگوں نے اس اقدام کو ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز سمجھتے ہوئے قبول کیا۔
انضمام کی شرائط میں یہ بات بھی شامل تھی کہ یہاں کے لوگ اپنے وسائل کے مالک ہوں گے اور یہ علاقہ ہر قسم کے ٹیکسوں سے مستثنیٰ ہوگا۔ اسی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 246 اور 247 کے ذریعے یہ انتظام کیا گیا کہ اس علاقے میں ٹیکس قوانین کا اطلاق نہ ہو۔ مالاکنڈ ڈویژن کے تین بڑے دریاؤں دریائے سوات، دریائے چترال اور دریائے پنجکوڑہ کا پانی پورے پاکستان کی زرعی ضروریات کو پورا کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے، اسی طرح یہی پانی پن بجلی کے بڑے منصوبوں میں بھی استعمال ہورہا ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن سے فی الحال 312 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم ہورہی ہے جبکہ 318 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ ایک تحقیق کے مطابق مزید 7ہزار میگاواٹ بجلی کی پوٹینشیل موجود ہے۔ 1500 میگاواٹ بجلی کی فیزیبیلیٹی سٹڈی بھی ہوچکی ہے۔مالاکنڈ ڈویژن میں ٹورازم کے حوالے سے بہت زیادہ پوٹینشیل موجود ہے۔ وادی کیلاش کی صدیوں پرانی روایتی تہوار ہو یا سوات میں موجود آثار قدیمہ کے کھنڈرات، کوہستانی ثقافت کے دلکش نظارے ہوں یا تفریحی مقامات کا قدرتی حسن حکومتوں نے ہمیشہ اس پوٹینشیل کو بروئے کار لانے کے حوالے سے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔
مالاکنڈ ڈویژن میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ مشرقی وسطیٰ اور ملائشیا وغیرہ ممالک میں محنت مزدوری کے لیے جاتے ہیں۔ سمندر پار پاکستانیوں میں مالاکنڈ ڈویژن کا حصہ پورے خیبرپختونخوا کا 61 فیصد ہے جو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 12 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔
سال 2020ء کے اعداد وشمار کے مطابق یہاں سے تعلق رکھنے والے سمندر پار پاکستانیوں نے 3.2 بلین ڈالر کے برابر رقم پاکستان بھجوائی ہے۔ حکومتوں نے ہمیشہ اس سیکٹر کو نظر انداز رکھا اور یہاں کے لوگوں کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کا انتظام نہ کرکے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ سے اس ملک کو محروم رکھا ہے۔
سال 2005ء کے زلزلے کے بعد عسکریت پسندوں نے مالاکنڈ ڈویژن میں ڈیرے ڈال دیے اور امن و امان کی انتہائی خراب صورت حال کی وجہ سے قریباً ایک عشرے تک کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ 2010ء میں تباہ کن برف باری اور سیلاب نے یہاں کی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔ دس سال کے عرصے پر محیط فوجی آپریشن نے معاشی سرگرمی کو معطل کیے رکھا اور عسکریت پسندوں نے تخریبی کارروائیوں میں جانی ومالی نقصان کے ساتھ انفراسٹرکچر کو بھی بہت نقصان پہنچایا جس کے بعد بحالی کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
لہٰذا مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کا یہ نمائندہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ 1 مالاکنڈ ڈویژن کے لیے FATA کی طرز پر ایک بہت بڑا ترقیاتی پیکیج منظور کیا جائے تاکہ ری ہیبلیٹیشن کا عمل جلدی مکمل کیا جاسکے اور جو جاری منصوبے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں ان پر دوبارہ کام شروع کیا جاسکے۔2 ہم سمجھتے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام دہشت گردی، فوجی آپریشن اور امن و امان کی خراب صورت حال میں بہت زیادہ نقصان برداشت کرچکے، سینکڑوں قیمتی جانوں کی قربانیاں دے چکے اور ہزاروں لاکھوں افراد بے گھر ہوکر اربوں روپے کے نقصانات اٹھا چکے ہیں۔
یہاں کے عوام مزید بدامنی اور فوجی آپریشنوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ لہٰذا ہم واضح کرنا چاہتے ہیں مالاکنڈ ڈویژن کے عوام امن کو سبوتاژ کرنے نہیں دیں گے۔ 3 کسٹم ایکٹ اور دیگر ٹیکس قوانین کی ایکسٹینشن کے حوالے سے یہاں کے عوام اور منتخب نمائندگان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے مالاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس قوانین کی ایکسٹینشن کی گئی ہے جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔
لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن کو کم ازکم آئندہ دس سال کے لیے ٹیکس فری زون (Tax free zone) قرار دیا جائے۔4 فاریسٹ آرڈی نینس 2002ء ایک آمرانہ قانون ہے جس کے ذریعے یہاں کے لوگوں کو اپنے مالکانہ حقوق سے محروم کرتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے اور یہاں کے لوگوں کے مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے یہاں کے منتخب نمائندوں کی مشاورت سے قانون سازی کی جائے۔5 یہاں کے اراضیات کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے حکومت settlement کرنے جا رہی ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن میں میدانی اور ہموار رقبہ جات/ اراضیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ settlement ہونے کی صورت میں یہاں کے لوگوں کے ملکیتی حقوق کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن کے جغرافیائی حالات کے مدنظر settlement کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں تاکہ یہاں کے لوگوں کے مالکانہ حقوق محفوظ رہیں۔6 سی پیک کے منصوبے میں چکدرہ تا گلگت براستہ چترال موٹر وے بطور متبادل روٹ موجود ہے جس کی منظوری JCC کے چھٹے اجلاس میں دی گئی تھی اور اس وقت کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اس کا اعلان بھی کیا تھا تاہم اس منصوبے کو PSDP سے نکال کر مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس منصوبے کو فوری طور بحال کر کے اس پر کام کا آغاز کیا جائے۔7 ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ محکمہ جنگلات اور محکمہ معدنیات کے حکام اور اضلاع کے انتظامی افسران یہاں کی مخصوص صورت حال کے پیش نظر عوام الناس کے ساتھ تعاون کریں اور کاروباری طبقہ کے لیے گنجائش پیدا کریں اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ آمرانہ سلوک بند کریں۔8 ملاکنڈڈویژن بجلی پیدا کرنے والا علاقہ ہے۔ یہاں کے لوگ بروقت بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔ واپڈا کے مطابق یہاں سے بل کی ریکوری 100فی صد ہے اس کے باوجود یہاں طویل لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ لہٰذا یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ لوڈشیڈنگ کو فی الفوربند کیا جائے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے تمام سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان کا یہ گرینڈ جرگہ مکمل اتفاق رائے سے فیصلہ کرتاہے کہ اگر ہمارے مسائل کے حل کے لیے عملی اور نظر آنے والے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو مالاکنڈ ڈویژن کے عوام اپنے حقوق کے تحفظ اور حصول کے لیے ایک بھرپور عوامی احتجاجی تحریک کا آغاز کریںگے۔