سٹل آرٹ کے ساتھ ساتھ اسلامک اور پاکستانی آرٹ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کی ضرورت ہے، بیگم ثمینہ عارف علوی

اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ سٹل آرٹ کے ساتھ ساتھ اسلامک اور پاکستانی آرٹ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کی ضرورت ہے، امید ہے کہ نوجوان اور ابھرتے ہوئے مصور اس نمائش سے فائدہ اٹھائیں گے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تصویری نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے انسان کو بہت سی صلاحیتوں سے نوازا ہے اور وہ ان کا اظہار مختلف طریقوں سے کرتا ہے، اپنے جذبات کو دوسروں تک پہنچانے کے لئے وہ مصوری، خطاطی، مجسمہ سازی، ڈرائنگ، رقص اور موسیقی، ادب اور دیگر بے شمار ذرائع استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائن آرٹس کے ذریعے انسان اپنے خوب صورت جذبات کا اظہار بہتر طریقے سے کر سکتا ہے۔یہ تخلیقی جذبات کا ایسا ذریعہ ہیں جو ہماری زندگی کو خوب صورتی اور خوشی سے متعارف کراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فائن آرٹ کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی کہ خود زندگی اہم ہے، یہ آرٹس انسان کی ارتقا اور تاریخ کو جوڑنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، آرٹ اپنی مختلف شکلوں میں قوم کے کلچر، ثقافت، سماجی اقدار اور تہذیب کو اجاگر کرنے کا ایک اہم ذریعہ بھی ہیں، ہمارا اسلامی کلچر، ثقافت اور آرٹ شاندار روایات کے حامل ہیں، اسلامی فن تعمیرات اور خطاطی کے نمونے دنیا بھر میں اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹل آرٹ کے ساتھ ساتھ اسلامک اور پاکستانی آرٹ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس نمائش میں پاکستان بھر سے فنکاروں کے فن پارے پیش کئے گئے ہیں، ہم اس متنوع آرٹ کو فروغ دینے اور اس کو محفوظ رکھنے کیلئے فنکاروں کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نوجوان اور ابھرتے ہوئے مصور اس نمائش سے فائدہ اٹھائیں گے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں گے۔بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے دور میں بھی فنون لطیفہ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ، فائن آرٹس بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر نئی نئی صورتوں میں سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بہت سی یونیورسٹیاں، کالجز اور ادارے آرٹ کی تعلیم کو فروغ دینے میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے اور یہ فنکار دنیا بھر میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں تاہم اس نمائش کی طرح ایسے فن پاروں کے فروغ کے لئے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، جن کے پاس اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا ہنر ہوتا ہے، ان کے پاس فنڈز نہیں ہوتے اور ایسی نمائشیں ایسے فنکاروں کو اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے اور دکھانے میں مدد دیتی ہیں۔اس طرح کی نمائشیں پاکستانی فن اور دستکاری کو عالمی سطح پر مقبول بنانے اور اپنی ایک شناخت دلانے میں مدد دے سکتی ہیں۔اس موقع پر انہوں نے نمائش کا افتتاح بھی کیا اور فن پارے دیکھے اور مختلف مصوروں کے فن پاروں کی تعریف کی۔۔