شرم الشیخ (صباح نیوز) پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے تجویز دی ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ انفراسٹرکچر کے لیے فنڈ قائم کیا جائے۔ترقی یافتہ ممالک کو عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی ورنہ تباہی ان کو بھی پکڑے گی ،ہمیں اپنی نسلوں کے لئے موسمیاتی ماحول کو بچانا ہے۔
شرم الشیخ میں فرینڈز آف گریننگ نیشنل انویسٹمنٹ پلان برائے جنوبی افریقہ اور ترقی پذیر ممالک ( کوپ 27کانفرنس )کے حوالے سے پینل مباحثہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں گرین انویسٹمنٹ اولین ترجیح ہے ، حکومت فوسل فیول کے استعمال کی بجائے شمسی توانائی کو فروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے، حکومت پاکستان نے شمسی توانائی سے 10ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبہ کا آغاز کیا ہے۔
کوپ 27کانفرنس میںپینل مباحثہ میںوفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں 20 پسماندہ اضلاع کو پائیدار ترقی سے آگے لانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر منصوبے کی منظوری کے لئے لازمی ہے کہ وہ ماحولیاتی معیار پر پورا اترتا ہو ۔ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں ایک فیصد سے کم حصہ ہے ،پاکستان اس وقت ان سات ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کا بدترین شکار ہیں ، موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں ریکارڈ گرمی،طوفانی بارشوں اور سیلاب کا باعث بنی ۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات فسانہ نہیں ایک حقیقت ہیں ،موسمیاتی تباہی کا پاکستان میں 33 ملین افراد پر براہ راست اثر پڑا ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظام موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے سے نمٹنے میں ناکام ہے،عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ انفراسٹرکچر کے لیے فنڈ قائم کیا جائے،ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی ورنہ تباہی ان کو بھی پکڑے گی ،ہمیں اپنی نسلوں کے لئے موسمیاتی ماحول کو بچانا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ترقی پذیر ممالک اپنے تجربات کا تبادلہ کریں ۔
انہوں نے کہاکہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں بہت تباہی ہوئی ہے ، املاک کو شدید نقصان پہنچا،انفراسٹرکچر اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے ، 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا اور سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ،متاثرین کی آباد کاری کیلئے منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ امیدکرتے ہیں کہ عالمی برادری تعمیر نو اوربحالی کے کاموں میں پاکستان کی مدد کرے گی ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل کا دائرہ کاراضلاع تک پھیلایا گیا ہے ۔