پی ڈی ایم ، پی ٹی آئی وپیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ایک ہفتہ بھی سیاست اور حکومت نہیں کر سکتیں،سراج الحق


اسلام آباد (صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ملک میں سیاسی وجمہوری استحکام کے لیے سیاسی جماعتوں کو نئے عمرانی معاہدے پر مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا سارا نظام جام ہو کر رہ گیا ہے ۔ اداروں پر عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے ۔ نواز شریف اور  عمران خان کی طرح شہباز شریف بھی جلد رو رہے ہوں گے مجھے کیوں نکالا ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائیوں کی وجہ سے سارا پاکستان پریشان ہے ،بے یقینی بڑھتی جا رہی ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ کی حقیقی  غیر جانبداری کے لیے  میکانزم وضع کیا جائے ۔ پی ڈی ایم ، پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی لے پالک ہیں ۔ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر یہ جماعتیں ایک ہفتہ بھی سیاست اور حکومت نہیں کر سکتیں ۔ پاکستان کا  معاشی طور پر سانس لینا مشکل ہو گیا ہے ۔ معاشی استحکام ،  آئین کی حکمرانی عوامی بالا دستی اور انتخابی اصلاحات کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم ، آصف لقمان قاضی ، ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سیاسی معاشی بحران بڑھ رہا ہے، پی ڈی ایم اور پی  ٹی آئی کی لڑائی کی وجہ سے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں ۔ اس بے یقینی کی صورتحال میں حکمران طبقہ اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کوئی نقصان نہیں ہے ،وہ آرام سے اقتدار اور وی آئی پی کلچر انجوائے کر رہے ہیں ۔ اصل مسئلہ غریبوں کا ہے جو کچلے جا رہے ہیں ۔ حکومت اپوزیشن میں کسی پالیسی پر لڑائی نہیں ہے کیونکہ کشمیر ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی ، سودی نظام ، آئی ایم ایف کے قرضوں ، عالمی بینک کی غلامی اختیار کرنے پر یہ سب متفق ہیں ۔ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے ۔ غربت  ، مہنگائی بے روزگاری کے معاملات پر پی ڈی ایم ،پی ٹی آئی کی یکساں کارکردگی ہے ۔

آئی ایم ایف سے قرضے لینے پر بھی یہ جماعتیں سو فیصد متفق ہیں ۔ 2018 ء میں پی ٹی آئی کے وزیر خزانہ نے حلف اٹھاتے ہی آئی ایم ایف کے دروازے پردستک دی ۔ اسحاق ڈار بھی حلف اٹھانے کے بعد براستہ لندن امریکا آئی ایم ایف کے پاس پہنچ گئے ۔ عمران خان کی طرح شہباز شریف کو بھی عافیہ صدیقی کو امریکی قید سے رہا کرانے کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ کشمیر پر بھارتی قبضے کے حوالے سے بھی پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کی یکساں پالیسی ہے ۔ عوامی دباؤ پر کبھی کبھار بیانات ضرور دے دیتی ہیں ۔ دونوں کو اسٹیبلشمنٹ کا شیلٹر حاصل ہے  ۔ دونوں اسٹیبلشمنٹ کے لے پالک ہیں ۔ حکومت اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کی مصنوعی آکسیجن کے بغیر ایک ہفتے بھی سیاست نہیں کر سکتی ۔

اس گندی سیاست نے ملک کو نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ مسائل بڑھتے اور عوام غریب ہوتے گئے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور عمرا ن خان کسی کو پرواہ نہیں تھی کہ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر کیوں ہیں۔  پچاسی فیصد عوام گندا پانی پینے پر کیوں مجبور ہیں ۔ 79 ملین ایکڑ زمین میں صرف 23 فیصد آباد ہے ۔ اس طرف فی ایکڑ پچاس من گندم واہگہ کے اس پار نوے سے ایک سو پچاس من فی ایکڑ گندم کی پیداوار ہے جبکہ پانی مٹی موسم ایک جیسا مگر ناقص معاشی پالیسیوں نے سب کچھ تباہ کر دیا ۔ عالمی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے ساٹھ ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں ۔ ہر پاکستانی دو لاکھ چالیس ہزار روپے کا مقروض ہے ۔ ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروضوں میں شامل ہو جاتا ہے ۔ غربت کا ناچ ہے کس سے گلہ کریں ۔

عالمی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں پانچ ہزار ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے کیا اس میں بھارت ملوث ہے ۔ ان بڑی جماعتوں میں مافیاز شامل ہے ۔ آٹے گندم چینی مافیاز ان میں شامل ہیں ۔ ایوانوں میں ان کا راج ہے ۔ پاکستان کی کل جی ڈی پی289 ارب ڈالر ہے ۔ جبکہ بنگلہ دیش کی جی ڈی پی غیر معمولی طورپر تجاوز کر رہی ہے ۔ پاکستان میں چھ فیصد جی ڈی پی کے وسائل بھی اشرافیہ لے جاتی ہے ۔ دس کمزور ترین ممالک میں شامل ہوچکے ہیں ۔ پی ٹی آئی نے کرپشن کے خاتمے کا دعوی کیا مگر پانامہ لیکس میں آنے والے436 افراد کو سرد خانے میں ڈال دیا ۔ بڑی سیاسی جماعتیں اپنے احتساب کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ الارمنگ صورتحال ہے ۔

ڈپریشن غربت ظلم و  نا انصافی کی وجہ سے خود کشی کا تناسب تین سے بڑھکر آٹھ فیصد ہو گیا  ۔ آج بنگلہ دیش کی برآمدات 57 ارب ڈا لر اور ایٹمی ملک پاکستان کی برآمدات 23 ارب ڈالر رہ گئی ہیں ۔ پاکستان کو معاشی طور  پر سانس لینا مشکل ہو گیا ہے ۔ ایک کروڑ بے روزگاروں میں مزید اضافہ ہو گیا ۔ بے روزگاروں کی تعداد آٹھ کروڑ نہیں اصل تعداد نو کروڑ ہے ۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ ملکی نظام جام ہے ۔ حکومتیں جھوٹ اور خرید و فروخت کی بنیاد پر قائم ہیں نام نہاد جمہوری سسٹم پیسہ بنانے کے لیے رہ گیا ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ نے اعلان کیا کہ وہ غیر جانبدار ہے ۔ سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے میکانزم بنانا ہو گا ۔ قانون سازی کرنی ہو گی ۔ شہباز شریف کے پاس موقع ہے رونے دھونے سے قبل عزت کا راستہ نکال لیں ورنہ نواز شریف عمران خان کی طرح رو رہے ہوں گے مجھے کیوں نکالا ۔ ملک میں الیکشن کمیشن سمیت اداروں کی آزادی اور خود مختاری ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔ عدلیہ میں بھی مناسب دیکھ کر فیصلے کئے جاتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کو بھی کمزور کر دیا گیا ہے ۔ پارلیمنٹ مذاق بن کر رہ گیا ہے ۔

گالم گلوچ کے علاوہ کچھ سنائی نہیں دیتا ۔ ان جماعتوں کو بار بار مواقع ملے مگر انتخابی اصلاحات نہیں کیں ۔ ملک میں آئین کی حکمرانی عوامی بالا دستی اسٹیبلشمنٹ کی غیر جانبداری کے لیے نئے عمرانی معاہدے پر سیاسی جماعتوں کو بات چیت کی پیشکش کرتا ہوں ۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی طرح نجی بینک بھی سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ سے اپنی اپیلیں واپس لیں ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ترکیہ میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے خاندانوں سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ ترکی سمیت ہم سارے عالم اسلام کا استحکام چاہتے ہیں ۔