کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ بلوچستان کے مظلوم عوام کو آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے حکومتی غفلت وکوتاہی کی وجہ سے ہرطرف مایوسی پھیل رہی ہے ۔حکومت اورانتظامیہ نے عوام کی ترقی وخوشحالی کیلئے کچھ نہیں کیا ۔روزگار تعلیم وصحت کے مسائل میں بدترین اضافہ ہوا ہے بلوچستان بلخصوص کوئٹہ کے عوام پینے کے پانی تک کو ترس رہے ہیں گیس بجلی کی بندش کی وجہ سے زراعت ومعیشت تباہ ہوگئی ہے ۔نوجوان ہمارااثاثہ لیکن حکومتی ناہلی ناکامی غفلت کی وجہ سے پریشان ومایوس ہوئے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ نوجوان ہمارا ہر اول دستہ ہے ، جماعت اسلامی نوجوانوں کی سرپرستی جاری رکھے گی ۔نوجوان ملک وملت کا مستقبل ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں نے ان کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔عام انتخابات کے تناظر میں ہر جوان کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا ۔عوام پاکستان میں حقیقی تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ ملک کے حالات کو سیاسی مقاصد کے لئے خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ قوم کو داخلی انتشار کی طرف دکھیلا جا رہا ہے ۔ پر امن احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے مگر احتجاج کی آڑ میں ملک کے اندر املاک کو نقصان پہنچانا اور عوام کی زندگی کو متاثر کرنا درست نہیں۔ سیاست دان ہو ش کے ناخن لیں اور حالات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن تک نہ لے کر جائیں۔ اتحادی حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے ۔
مٹھی بھر اشرافیہ نے 98فیصد عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ جب تک عوام اس فرسودہ اور ظالمانہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہو نگے اس وقت تک حالات تبدیل ہو نگے اور نہ ہی محب وطن ، ایماندار اور بے داغ کر دار کے حامل افراد آگے ا سکیں گے ۔ یہی چور ڈاکو اور کرپٹ افراد عوام پر مسلط ہو تے رہیں گے ۔ ملک میں احتساب کا عمل بلا تفریق ہونا چاہیے ۔ چاہے کوئی بھی شخص ہو، اگر اس کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس چل رہا ہے تو اس کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بد ترین فعل ہے ۔ آج بھی ملک میں انتقامی سیاست کی جارہی ہے۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی ، جب تک وہ آئین و قانون کی تابعداری نہیں کرتی۔ غریب کے لیے اور قانون اور امیر کے لیے اور قانون کا تاثر ختم ہونا چاہیے۔ سیاسی عدم استحکام اور حکمرانوں کی غیر سنجیدگی سے مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔جمہوریت کے دور میں ترقی ہو سکی اور نہ ہی آمریت کے دور حکومت میں عوام کو درپیش مسائل میں کمی واقع ہوئی ، جو بھی بر سر اقتدار آیا اس نے محض خوشنما نعروں سے قوم کو گمراہ ہی کیا اور بد قسمتی سے یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے