کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام کی واضح اکثریت مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کا میئر چاہتی ہے ۔ اہل کراچی بر ملا اظہار کر رہے ہیں کہ جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جو سب سے زیادہ کراچی کے اہم ایشوز اور ساڑھے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے لیے آواز اُٹھاتی ہے اور بلدیاتی انتخابات میں بھی جماعت اسلامی عوام کی پہلی پسند ہو گی ۔ پلس کنسلٹنٹ کا حالیہ سروے اس کا ثبوت ہے، اسی لیے سندھ حکومت اور حکمران پارٹیاں خوفزدہ ہیں اور بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی ۔ بد قسمتی سے الیکشن کمیشن بھی ان کا سہولت کار بنا ہواہے اور تین مرتبہ انتخابات ملتوی کیے جا چکے ہیں ۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کے بار بار التواء اور عوام کو ان کے آئینی و جمہوری حقوق سے محروم کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے ،ہم کراچی کے عوام کا مقدمہ عدالتوں میں بھی لڑیں گے اور سڑکوں پر بھی ۔ ہم نے ماضی میں بھی عوام کی مثالی خدمت کی ہے اور جماعت اسلامی کا میئر ہی کراچی میں تعمیر و ترقی کے نئے سفر کا آغاز کرے گا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی ،راجہ عارف سلطان ، ڈپٹی سیکریٹری کراچی عبد الرزاق خان ،امیر ضلع کیماڑی فضل احد بھی موجود تھے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ لسانیت ، عصبیت اور لسانی سیاست کو مسترد کیا ہے اور اس کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن جب ہم کراچی میں مقامی پولیس کی بھرتی کی بات کرتے ہیں تو سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو بہت تکلیف ہوتی ہے ، حالانکہ اس پارٹی نے ہمیشہ لسانیت کی بنیاد پر سیاست کی ہے اور بڑے پیمانے پر سیاسی پر بھرتیاں کر کے اہل کراچی کی حق تلفی کی ہے ۔ کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ یہاں پر مقامی پولیس کا نہ ہونا ہے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی پولیس میں یہاں کے مستقل رہائشی باشندوں کو بھرتی کیا جائے خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتے ہوں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ انتخابی قوانین اور ضابطے کے تحت کراچی میں سیاسی ایڈمنسٹریٹر نہیں ہونا چاہیئے لیکن الیکشن کمیشن بھی اس کا نوٹس نہیں لیتا ۔ شہر میں سڑکوں کی استر کاری کے نام پر اربوں روپے لگانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن عملاً صورتحال یہ ہے کہ انتہائی ناقص طریقے سے اور غیر معیاری مٹیریل لگایا جا رہا ہے ، کراچی کے عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ اپنی نا اہلی اور کرپشن کی نذر کیا جا رہا ہے ۔ اگر شہر میں عوام کا منتخب میئر اور بلدیاتی نمائندے ہوتے تو کم از کم یہ صورتحال نہ ہوتی ۔ بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اس لیے اختیار کی جارہی ہے کہ کراچی کے عوام کو ان کا جائز حق نہ دیا جائے اور اس مذموم عمل میں ایم کیو ایم بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ شریک ہے ۔پیپلز پارٹی سندھ میں 14سال سے زائد عرصے سے برسر اقتدار ہے اور اس دوران ایم کیو ایم بھی اس کے ساتھ شریک رہی ہے کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کیا جاتا رہا اور وڈیروں و جاگیرداروں کے ہاتھوں کو مضبوط کیا گیا ہے جو نہیں چاہتے کہ کراچی کے عوام ترقی کریں ۔ پیپلز پارٹی جمہوریت اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی بات تو بہت کرتی ہے لیکن بلدیاتی سطح تک اختیارات منتقل نہیں کرتی ۔ نہ بلدیاتی اداروں کو آرٹیکل 140-Aکے تحت با اختیار بناتی ہے اور نہ ہی انتخابات کرانے پر تیار ہے ۔اس سے پہلے بھی 2009میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہوئی اور2015میں انتخابات کرائے گئے اس پورے عرصے میں ایم کیو ایم اس کی اتحادی تھی پھر اگست 2020میں مدت ختم ہوئی اوراب نومبر 2022آگیا ہے اور یہ بلدیاتی الیکشن نہیں کرارہے پیپلز پارٹی جمہوریت دشمن جماعت ہے اور اس کے ساتھ ایم کیوایم بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حوالے سے پلس کنسلٹنٹ کے سروے کے مطابق 53فیصد عوام نے ٹوٹی ہوئی سڑکوں کا تذکرہ کیا ،46فیصد نے سیوریج کے پانی ، 42فیصد نے بجلی کی لوڈشیڈنگ اور 26فیصد نے پانی کے ایشو کے بارے میں رائے دی، بڑی بڑی آبادیوں میں پانی دستیاب نہیں ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ اب بھی ہورہی ہے۔ سروے میں پوچھا گیا کہ کونسی جماعت ان مسائل پر آواز اٹھاتی ہے توکے الیکٹرک سمیت تمام مسائل پر51فیصد لوگوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس پر آواز اٹھاتی ہے ۔ ایک اور سروے میں 69فیصد لوگوں نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے محلوں میں کتنے لوگوں کے موبائل چھنے ہیں 23فیصد لوگوں نے کہا کہ خود ہمارے ساتھ اسٹریٹ کرائمز ہوئے ہیں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے جب بھی جماعت اسلامی کا میئر یہاں آیا ہے تو یہاں ترقی کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں جماعت اسلامی آج بھی عوام کی خدمت کررہی ہے اگر اب یہ بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کی گئی تو ہم اس کے خلاف تحریک چلائیںگے اور ہماری تحریک گراس روٹ لیول پر بھی ہوگی اور سڑکوں اور چوراہوں پر بھی ہو گی ۔اب کراچی کی عوام کو اپنا مقدمہ خود لڑنا پڑے گا ہمارا یہ جمہوری حق ہے کہ یہاں بلدیاتی الیکشن ہوں اسکی تاریخ کا اعلان ہو تاکہ عوام اپنے بلدیاتی نمائندے اور میئر منتخب کر سکیں ۔