ایبٹ آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اقوام کی ترقی کے لئے بچوں کی تعلیم و تربیت اور نظم و ضبط کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے طالب علموں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تہذیب اور اقدار کے بارے میں آگاہی حاصل کریں اور قائد اعظم کے فرمان ایمان ، اتحاد اور تنظیم کی عملی تصویر بنیں ،جدید دور میں حصول علم کے ذرائع بدل گئے ہیں، کورونا وائرس کی وبا کے بعد صحت و تعلیم کی فراہمی اور کام کرنے کے انداز میں بھی نئے طریقے متعارف ہوئے ہیں، قومیں قدرتی وسائل سے نہیں ،ذہنی استعداد سے بنتی ہیں، ذہن سازی سے پاکستانی قوم عظیم تر بنے گی، پاکستان کی ترقی کے لئیایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرناہے ۔
جمعرات کویہاں آرمی برن کالج میں یوم والدین کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ صحت مند ہم نصابی سرگرمیوں اور کھیل کود کے مواقع بھی فراہم کئے جانے چاہئیں، یہ سرگرمیاں طلبا کی زندگی میں توازن پیدا اور ان کی کردار سازی کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے اساتذہ کی بہت قدر کرتا ہوں، استاد بہت بڑی نعمت ہوتا ہے ،کل میں نے بچوں پر جسمانی سزا کے خلاف قانون پر دستخط کئے ۔ بدلے ہوئے زمانے میں علم حاصل کرناپہلے سے زیادہ آسان ہو گیا ہے۔
ماضی میں اساتذہ ہی حصول علم کا ذریعہ تھے،اسلامی تاریخ اور حدیث کاعلم بھی اساتذہ کے ذریعے ہی پھیلا، اب الیکٹرانک دنیا میں علم کے ڈیجیٹل ذرائع موجود ہیں۔ نئی نسل اخبارات کی بجائے الیکٹرانک ذرائع سے استفادہ کر رہی ہے۔
حصول علم کے طریقے اور ذرائع بدل گئے ہیں۔ وقت کے ساتھ سکولوں پر بوجھ بڑھے گا اور آن لائن تعلیم کی ضرورت ہو گی۔ روایتی طرز تعلیم کی جگہ نئے طریقے لے رہے ہیں۔کووڈ۔19 کے دوران صحت و تعلیم کا نظام بھی بدل گیا ہے۔ بہت سی کمپنیاں اپنے ملازمین کو گھر سے کام کے مواقع فراہم کررہی ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ گھر اور سکول کسی بھی بچے کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے بچوں کی تربیت ناگزیر ہے ۔
انہوں نے کہاکہ رکھ رکھائو ، بڑوں کی عزت، ہمدردی ، ماحول کاتحفظ ، اخلاق سے بات کرنا ، ایک دوسرے کاخیال رکھنا اور انسانی ہمدردی ہماری تہذیب اور اقدار کاحصہ ہیں۔ نبی کریم ۖ نے ہمیں اس کی تعلیم دی ہے۔
صدر مملکت نے کہاکہ پاکستانی قوم ایثار و قربانی کے جذبہ سے معمور ہے۔ زلزلے کیدوران قوم نے جس جذبے کا مظاہرہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ یورپ اور مغرب جو دنیا کو انسانیت کا درس دیتے ہیں ،ان کی اپنی کیفیت یہ ہے کہ سپر پاورز کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر ہجرت کرنے والے مظلوم مرد ، خواتین اور بچوں سے بھری کشتیوں کو کھلے سمندر میں واپس دھکیل دیاجاتا ہے۔
اس کیبرعکس ہماری تہذیب اور اقدار یہ ہیں کہ ہم نے 40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کو 40 سال سے پناہ دی ہوئی ہے اور ہم میں سے کسی نے کبھی یہ بات تک نہیں کی کہ یہ لوگ ہم پر بوجھ ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو اپنی تہذیب اور اقدار سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمیں ایمان ، اتحاداور تنظیم کا درس دیا ہے۔ قوموں کی زندگی میں نظم و ضبط کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی قوم کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل سیقومیں نہیں بنیں بلکہ قوموں کی تعمیر تاریخ اورذہن سازی سے ہوتی ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لئے ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرناہے ، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے سے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔
صدر مملکت نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہم نے ایمان ، اتحاداور تنظیم کا مظاہرہ کیا ، بہترین حکمت عملی اختیار کی جس کی وجہ سے بھارت اور دیگر ممالک کے برعکس ہم اس وبا سے نسبتا محفوظ رہے