توہین عدالت کیس، عمران خان سے25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر تفصیلی جواب طلب


اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان سے25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر تفصیلی جواب مانگ لیا۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا کو آئندہ ہفتے تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا، جبکہچیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ 25مئی کو یقین دہانی پی ٹی آئی کی اعلی قیادت نے کرائی تھی، جس کا آغاز عمران خان سے ہوتا ہے، 25مئی کے عدالتی حکم کے باوجود آپ لوگ آگے آئے تھے اور اسی وجہ سے ہم نے 26مئی کے عدالتی حکم میں لکھا ہے کہ آپ نے عدالتی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے،

عمران خان کے مطابق انہیں کسی یقین دہانی کا علم نہیں تھا۔ عمران خان نے عدلیہ کے احترام کا بھی جواب میں ذکر کیا ہے،عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس ہونا چاہیے مگر بہت تحمل سے کام لے رہے ہیں، پھر بھی انہیں وضاحت کا موقع دے رہے ہیں، جواب عمران خان کے دستخط کیساتھ ہونا چاہیے،جو کچھ 25 مئی کے دن ہوا وہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، دو وکلا کے ذریعے عدالت کو گمراہ کیا گیا، اپنا قلم آئین کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہتے، دس ہزار بندے بلاکر دو لاکھ لوگوں کی زندگی اجیرن نہیں بنائی جاسکتی، فیض آباد دھرنے کے دوران ایمبولینس میں لوگ مر گئے تھے، جمہوریت کو ماننے والے اس طرح احتجاج نہیں کرتے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ خان آفریدی اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے سیکرٹری وزارت داخلہ کے توسط سے عمران خان کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ کیس کی سماعت تقریباً70منٹ تک جاری رہی۔

سماعت کے آغاز پر سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری محمد احسن بھون روسٹرم پر آئے اور انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹر بابر اعوان ایڈووکیٹ اور فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ کی نمائندگی کریں گے کیونکہ عدالت کی جانب سے انہیں بھی نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہ ہم نے نوٹس جاری نہیں کئے بلکہ اب تک ان پر جو الزامات لگے ہیں اس پر ان سے جواب مانگا ہے، آپ ابھی تشریف رکھیں ہم پہلے ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمان کو سنتے ہیں، پھراحسن بھون صاحب آپ کو سنیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے روسٹرم پر آکر25مئی کے لانگ مارچ کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے دونوں وکلاء ڈاکٹر بابر اعوان اور فیصل فرید چوہدری کے جوابات عدالت میں پڑھے اوراس کے بعد عمران خان کی جانب سے عدالت میں جمع کروایا گیا جواب پڑھ کرسنایا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جو جوابات وکلاء کی جانب سے دیئے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں ۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ جو 25مئی کو ہونے والی سماعت تھی اس کے تین سیشن ہوئے تھے پہلا سیشن کس وقت ہوا اوراس کا آرڈر کس وقت جاری کیا گیا۔

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پہلی سماعت کاحکمنانہ دن12بجے آیا تھااوردوسری سماعت کا حکمنامہ شام چھ بجے آیا تھااور دونوں سماعتوں کے دوران اچھا خاصا وفقہ تھا۔ اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ جو وقفہ تھا وہ عدالت کی جانب سے اسی لئے کیا گیا تھا کہ جو پی ٹی آئی کے وکلاء ہیں وہ اپنی قیادت سے بات کرسکیں اور بات کر کے قیادت سے ان کو جو بھی ہدایات ملتی ہیں ان سے عدالت کو آگاہ کریں۔

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وکلاء نے عدالت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ سرینگر ہائی وے پر ایچ نائن کے مقام پر پی ٹی آئی جلسہ کرے گی اور اپنے جوابات میں پی ٹی آئی وکلاء لکھتے ہیں کہ ان کا پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے رابطہ ہی نہیں ہوسکا تھا۔

اس موقع پر فیصل فرید چوہدری روسٹرم پر آئے اور انہوں کہا کہ کیونکہ سابق وزیر اعظم کے ساتھ جیمر والی گاڑیاں بھی سفر کرتی ہیں ، موبائل سگنل نہیں ہوتے لہذا ان کا عمران خان سے رابطہ نہیں ہوسکا تھا، اس لئے پارٹی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر سے ہدایات لی گئی تھیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور عدالت کا اعتماد ٹوٹا ہے ، عدالت سینئر وکلاء پر بہت اعتماد کرتی ہے اوران کا بہت زیادہ احترام کرتی ہے لیکن اس معاملہ پر عدالت کااعتماد ٹوٹا ہے۔

جسٹس اعجاز الااحسن کا بھی کہنا تھا کہ عدالت کا اعتماد ٹوٹا ہے، اگر وکلاء کی اپنی قیادت سے بات نہیں ہوئی تھی توانہیں اس حوالہ سے عدالت کو آگاہ کرنا چاہیئے تھا،کیونکہ عدالت نے ان پ اعتماد کرکے حکومت کو بھی ہدایات دیں کہ رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔