واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی غیر متزلزل جستجو اور پاکستانی عوام کی ثابت قدم حمایت انصاف کے حصول اور تحریک کشمیر کو جاری رکھے گی، حق خود ارادیت جموں و کشمیر کے لوگوں کا ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق ہے اور دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کو اس بنیادی حق سے محروم نہیں کر سکتی۔
ان خیالات کا اظہار سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن کے زیر اہتمام یوم سیاہ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بطور مہمان خصوصی تقریب میں شریک ہوئے جبکہ دیگر شرکا میں ڈاکٹر امتیاز خان، ڈاکٹر غلام نبی فائی، پاک امریکن کمیونٹی کے ارکان، کارکنان، طلبا اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔
اس موقع پر صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔سینیٹر مشاہد حسین سید سمیت برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کے رکن واجد خان، برطانیہ کے شیڈو منسٹر ایم پی افضل خان ، کشمیر کے حوالے سے سرگرم امریکی کارکن ڈینیلا خان، قائداعظم یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر الہان نیاز اور کشمیری کارکن شائستہ صافی نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے تقریب میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کا تاریخی پس منظر پیش کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستانی عوام نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور آزادی کے منصفانہ مطالبے کے حوالے سے اپنی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کیا جائے، کشمیر کا دیرینہ حل طلب مسئلہ خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ کشمیری عوام کو امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ خود ارادیت کی شمع دلوں میں روشن رہنی چاہیے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر نے کشمیر میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ علاقے کی آبادی کو تبدیل کرنے کی غرض سے بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے پانچ اگست کے یکطرفہ اقدامات کے حوالے سے بھی شرکا کو آگاہ کیا۔
صدر آزاد کشمیر نے شرکا پر زور دیا کہ وہ نہ صرف امریکی قانون سازوں کی توجہ اس جانب دلائیں بلکہ امریکی سیاست میں متحرک حصہ لیتے ہوئے کشمیریوں کی آواز بنیں اور مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اجاگر کریں۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے ویڈیو پیغام میں پاکستانی پارلیمنٹ کی جانب سے کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ غیر قانونی جارحیت، قبضے اور الحاق کے حوالے سے کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
لارڈ واجد خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اور اقوام متحدہ کشمیریوں کے بنیادی حق کو پس پشت نہ ڈالے۔ایم پی افضل خان نے کہا کہ برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کثیر الجہتی کوششوں کو آگے بڑھائیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے کشمیر یوں پر ظلم و ستم جاری ہے اور ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، حق خود ارادیت کی جدوجہد میں 1 لاکھ 30 ہزارمعصوم کشمیریوں کو شہید کیا گیا اور 1 لاکھ سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی۔
ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت پر دباو ڈالے اور کشمیر میں جاری مظالم رکوائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے ٹھوس پلان آف ایکشن اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
ڈاکٹر غلام نبی فائی نے خبردار کیا کہ معصوم کشمیریوں کی قوم مٹائے جانے کے دہانے پر ہیاور اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیری قوم اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق کے لیے جائز جدوجہد میں متحد ہے۔
ڈینیلہ خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا۔
قائداعظم یونیورسٹی سے ڈاکٹر الہان نیاز نے کہا کہ کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کو کشمیری عوام کی امنگوں اور پاک بھارت کے جائز سکیورٹی مفادات کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔
شائستہ صافی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،غیر قانونی آبادکاری کے منصوبوں اور جبری آبادیاتی تبدیلی کی کوششوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔