اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے پیشِ نظر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج اور رینجرز کو طلب کریں گے، انارکی پیدا کرنے کی صورت میںعمران خان کو گرفتار بھی کر سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی سی گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان جس راستے پر چل رہا ہے وہ ملک کی مکمل تباہی ہے، اس کا موقف ہے کہ اپنے مخالفین سے بات نہیں کروں گا۔ مذاکرات پر عمران خان یقین نہیں رکھتا، وہ مذاکرات کو غداری قرار دیتا ہے، عمران خان سے کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ عمران خان کے ساتھ 15 سے 20 ہزار لوگ ساتھ ہوں گے، اگر انہوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو ہم انہیں ہر قیمت پر روکیں گے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم آرٹیکل 245 کے تحت فوج اور رینجرز کو طلب کریں گے، ہم ہر قیمت پر اس جتھے کو ناکام کریں گے جب کہ انارکی کی صورتحال پیدا کرنے کی صورت میں عمران خان کو گرفتار بھی ہوسکتے ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ارشد شریف کے قتل میں سامنے آنے والے دو نام خرم احمد اور وقار احمد کے بارے میں اہم انکشاف کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ خرم اور وقار کا اسمگلنگ کے بزنس سے تعلق ہے، یہ کمپنی ایک نجی چینل کی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے سوال اٹھایا کہ ارشد شریف کو دبئی کیوں بھیجا گیا، انہیں کینیا جانے کی کیوں ضرورت پڑی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دبئی حکومت کو ارشد شریف کو ڈی پورٹ کروانے کیلئے خط لکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیا یہ یہی چاہتے تھے کہ افسوسناک واقعہ پر لانگ مارچ کی بنیاد رکھیں، ان کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے، عمران خان نے مشکل وقت میں ارشد شریف کا ساتھ نہیں دیا اور اب یہ مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ دبئی کو ہماری طرف سے کوئی اشارہ تک نہیں دیا گیا، وہاں تو لوگ دو دو سال تک بیٹھے رہتے ہیں، مجھے نہیں معلوم ارشد پر دبائو ڈال کر انہیں کیوں کینیا بھیجا گیا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ارشد شریف کے موقف کے سب سے بڑے بینفشری عمران خان تھے، انہوں نے ارشد شریف کو لا وارث چھوڑا اور اب یہ دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ارشد شریف پر ویلاگ اور پروگرام میں گفتگو پر مقدمہ درج ہوا تھا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں ریلیف فراہم کیا تھا، میری اسی دوران ان سے دو بار بات ہوئی، وہ اپنے موقف پر بہت مطمئن تھے جب کہ انہوں نے ملک سے باہر جانے کا عندیہ بھی نہیں دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک آدمی نے پشاور میں سیدھا ادارے پر الزام لگا دیا کہ ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے، عمران خان ارشد شریف کی میت پر سیاست کر رہے ہیں، البتہ کینیا کی پولیس کہہ چکی ہے ان سے غلطی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک آدمی ادارے پر الزام لگائے اور وہ خود کہے کہ میں نے ارشد شریف کو باہر جانے کا کہا تو اسے شامل تفتیش کیا جائے گا۔ ارشد شریف کینیا کیوں گئے، اس کی تحقیقات کیلئے ہمارے افسران کینیا جا چکے ہیں، اگر اس گاڑی سے بھی فائر ہوا ہے تو پھر بھی ارشد شریف بے گناہ تھا۔