کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی خواتین حکمرانوں سے باعزت ٹرانسپورٹ،امن و امان و تحفظ اور بنیادی مسائل کا حل مانگ رہی ہیں۔ بھاری بھاری مینڈیٹ لینے والی جماعتوں نے سب سے زیادہ استحصال خواتین کا ہی کیا اور ان کے حقوق غضب کیے۔ حقوق کراچی تحریک پورے پاکستان کی تحریک ہے۔ کراچی کی مائیں بہنیں حق دو کراچی تحریک کو گلی گلی میں مزید تیز کریں ، ہم اپنی تحریک کو آگے بڑھائیں گے ، سندھ حکومت کو بھاگنے نہیں دیں گے،بلدیاتی انتخابات بھی کروائیں گے اور شہریوں کو ان کے حقوق بھی دلوائیں گے۔جماعت اسلامی کا میئر اورمنتخب بلدیاتی نمائندے اہل کراچی کے گھمبیر مسائل حل کروائیں گے ، کراچی پورا پاکستان چلاتا ہے لیکن کوئی حکومت اور حکمران پارٹی اسے اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس ظلم کے خلاف سب کو اٹھنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےباغ جناح گرائونڈ میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے تحت ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسے میں شہر بھر سے خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں ضعیف العمر خواتین اور چھوٹے بچے و بچیاں بھی شامل تھیں ۔ جلسہ عام سے جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی مرکزی ڈپٹی سیکریٹری عطیہ نثا ر،صوبہ سندھ کی ناظمہ رخشندہ منیب ، ناظمہ کراچی اسماء سفیر، نائب ناظمہ ثناء علیم ، سیکریٹری اطلاعات ثمرین احمد و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ جبکہ اسکول کی ایک طالبہ مناحل نور نے کراچی کی کہانی کے موضوع پر پُر جوش تقریر کی۔ بیٹھک اسکول کے بچوں نے حافظ نعیم الرحمن کو گلدستہ پیش کیا ۔اس موقع پر حلقہ خواتین پاکستان کی ڈپٹی سکریٹری رعنا فضل، معتمدہ صوبہ سندھ عظمیٰ عمران،معتمدہ کراچی فرح عمران بھی موجود تھیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ شہر میں صنعتی علاقوں میں روزانہ ہزاروں ، لاکھوں خواتین اپنے معاش کے حصول کے لیے جاتی ہیں اور ٹھیکیداری نظام کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہیں ، ہم ان تمام ملازمت پیشہ خواتین کو ان کے جائز اور قانونی حقوق دلائیں گے ۔ شہر میں ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں اور ہماری مائیں ، بہنیں چنگ چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں اور روزانہ جس اذیت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ بڑا ظلم ہے ۔ نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے کراچی کے لیے 362 بسیں چلائیں، لائٹ ٹرین کا منصوبہ پیش کیا، جس پر بعد میں کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا اور ساری بسیں بھی غائب ہو گئیں ۔ وفاقی صوبائی حکومتیں نعرے اور دعوے تو بہت کرتی ہیں لیکن انہوں نے کراچی کے عوام کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا ۔ 6سال میں ایک گرین لائین بنائی اور وہ بھی ادھوری چل رہی ہے، اورنج لائین جو چند کلو میٹر کی ہے اس سے بھی عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا ۔ ہم شہر میں ایک بہتر اور موثر ٹرانسپورٹ کا نظام بنائیں گے تاکہ ملازمت پیشہ خواتین کے مسائل بھی حل ہو سکیں اور کراچی کے شہری بھی خستہ حال بسوں اور چنگ چی رکشوں سے نجات حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تقریباً 20فیصد لڑکیاں ایسی ہیں جو تعلیم حاصل کرنے کی عمر رکھتی ہیں لیکن اسکول جانے سے محروم ہیں ، تعلیم کے لیے مختص اربوں روپے حکومت کی نا اہلی اور کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں ، سندھ کے حکمرانوں’ وڈیروں اور جاگیرداروں نے عوام کو تعلیم سے محروم رکھا ہے ۔ جماعت اسلامی کا میئر آئے گا تو کے ایم سی کے اسکولوں میں بھی کمپیوٹر کی تعلیم شروع کی جائے گی ، کے ایم سی کے تمام اسکولوں کو ماڈل اسکول بنائیں گے اور بچوں و بچیوں کو معیاری تعلیم دیں گے ۔ الخدمت نے گزشتہ روز بنو قابل پروجیکٹ کے تحت نوجوانوں کو مفت آئی ٹی کورسز کرانے کے لیے ایک انٹری ٹیسٹ رکھا تھا جس میں ہزاروں طلبہ نے شرکت کی۔
بہت جلد طالبات کے لیے بھی انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا جائے گا ۔ طلبہ و طالبات کو آئی ٹی کورسز کروائے جائیں گے ، ان کو باصلاحیت اور با اعتماد بنائیں گے ۔ خواتین کو آئی ٹی کورسز کروانے کے بعد ان کو گھر بیٹھے آمدنی کا انتظام کروائیں گے۔ تعلیم مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے، سرکاری سطح پر تعلیم کا کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے۔ جماعت اسلامی نے عزم کیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پڑھائیں گے اور آگے بڑھائیں گے۔ ہم وکیشنل تعلیم کے کورسز بھی کراے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور اگر جماعت اسلامی کو موقع ملا اور کے ایم سی میں ہمارا میئر آیا تو ہمارا ہدف ہے کہ 4سال میں 10لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کورسز کرایا جائے گا ۔
کراچی کے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کی فراہمی کو ممکن بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 75 سال سے وڈیرے اور جاگیردار سب کو جاہل بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ سندھ کے دیہاتوں میں خواتین کو غلام بنایا جاتا ہے ان کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے۔ شریعت نے خواتین کو ان کے حقوق دیئے ہیں، جماعت اسلامی اسلامی نظام کے قیام اور ظلم و جبر کے نظام کے خلاف ایک منظم تحریک ہے۔ اس موقع پر عطیہ نثار نے کہا کہ اگر امانتیں اہل امانت کے پاس سپرد نہیں کی جائیںگی تو ملک میں خلاف آئین قانون ہی پاس ہوں گے اور عوام کے مسائل بھی حل نہیں ہو ں گے ، بحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنی امانتیں امانت دار قیادت کے سپرد کی جائیں اور منصب اقتدار پر ایسے لوگوں کو لایا جائے جو خوف خدا رکھتے ہوں اور عوام کے مسائل اور مشکلات سے بھی ان کو دلچسپی ہو ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سود کا نظام اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ کے مترادف ہے۔ تمام حکومتی جماعتیں ٹرانس جینڈر بل پاس کروانے کے لیے ایک ہیں۔ اگر معاشرے میں بگاڑ ہو گا تو اس کی ذمہ داری ہم سب پر ہوگی۔ رخشندہ منیب نے کہا کہ 14 سال سے پیپلز پارٹی سندھ پر حکومت کررہی ہے، اس نے کراچی کی صورتحال بھی اندرون سندھ کی طرح کردی ہے۔اب یہ بلدیاتی انتخابات بھی نہیں کروانا چاہتی۔ جماعت اسلامی کا نشان ترازو اس بات کا ثبوت ہے کہ جماعت اسلامی آئے گی تو عدل و انصاف قائم کرے گی۔ جماعت اسلامی کی قیادت و کارکنان ہمیشہ اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کے درمیان موجود رہتے ہیں جس کے کسی بھی فرد کا نام کرپشن لسٹ میں موجود نہیں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود بھی شہریوں کے مسائل حل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ ملک میں جب بھی خلاف سنت اور خلاف آئیں قانون پاس ہو تو سوائے جماعت اسلامی کے کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس میں جمہوریت موجود ہے باقی تمام جماعتوںمیں موروثیت چل رہی ہے۔
اسماء سفیر نے کہا کہ اس وقت کراچی کی موجودہ صورتحال عوام کی قسمت نہیں بلکہ نااہل حکمرانوں کی مسلط کردہ ہے ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے کراچی بے شمار مسائل کا شکار ہے۔ ایسے حالات میں جماعت اسلامی نے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑا۔ کراچی میں جیسے بھی حالات رہے ہوں، جماعت اسلامی نے عوامی مسائل حل کرنے کی ہمیشہ کوشش کی ہے۔ کرونا ہو یا سیلاب ہر حال میں جماعت اسلامی نے عوام کی خدمت کی ہے۔ صرف میئر شپ جماعت اسلامی کا مقصد نہیں بلکہ شہریوں کو ان کے جائز اور قانونی حقوق دلوانا اور مسائل حل کرنا ہے۔ کراچی کی تمام خواتین جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں۔