کوئٹہ (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ مہنگائی وغربت کی وجہ سے عوام کو ریلیف اورمسائل میں کمی کیلئے فوری انصاف کی فراہمی ،معیشت کو سہارادینے کیلئے سودی نظام کا خاتمہ اور مالیاتی سودی اداروں سے دور رہنے کی ضرورت ہے ۔بلوچستان میں زراعت معیشت تباہ ہوگئی ہے غربت بے روزگاری کی وجہ سے عوام پریشان نوجوان دربدرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں ۔جماعت اسلامی سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی بلکہ ان کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھے گی ۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ ملک میں اگر ادارے وحکومت آئین کے مطابق کام کرتے تو مسائل اتنے زیادہ نہیں ہوتے ۔حکمران عوام سے مخلص نہیں بدعنوانی عروج پرہے سیاسی عدم استحکام اور حکمرانوں کی غیر سنجیدگی سے مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔جمہوریت کے دور میں ترقی ہو سکی اور نہ ہی آمریت کے دور حکومت میں عوام کو درپیش مسائل میں کمی واقع ہوئی ، جو بھی بر سر اقتدار آیا اس نے محض خوشنما نعروں سے قوم کو گمراہ ہی کیا اور بد قسمتی سے یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ملک میں اسلامی نظام کے ذریعے معیشت سیاست تجارت اور انصاف کا سسٹم بحال ہوسکتاہے ۔ مٹھی بھر اشرافیہ نے 98فیصد عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ جب تک عوام اس فرسودہ اور ظالمانہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہو نگے اس وقت تک حالات تبدیل ہو نگے اور نہ ہی محب وطن ، ایماندار اور بے داغ کر دار کے حامل افراد آگے ا سکیں گے ۔ یہی چور ڈاکو اور کرپٹ افراد عوام پر مسلط ہو تے رہیں گے ۔ ملک میں غریب عوام کیلئے انصاف مشکل مہنگااور ناممکن بنا دیا گیا ہے۔بدعنوانی روکھنے ،ہر فرد علاقے وقوموں کو حقوق ملنے کیلئے احتساب کا عمل بلا تفریق ہونا چاہیے ۔ چاہے کوئی بھی شخص ہو، اگر اس کے خلاف کرپشن کا کوئی کیس چل رہا ہے تو اس کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے۔اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بد ترین فعل ہے ۔سیلاب زدگان کی امداد کو بدعنوانی کی نظر کرکے لوٹنے والوں کے مسائل ومشکلات میں اضافہ ہوگاعوام عدل وانصاف کے اسلامی نظام کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تاکہ بدعنوانی ظلم وجبر اورلاقانونیت سے نجات مل سکیں۔ آج بھی ملک میں انتقامی سیاست کی جارہی ہے۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی ، جب تک وہ آئین و قانون کی تابعداری نہیں کرتی۔ غریب کے لیے اور قانون اور امیر کے لیے اور قانون کا تاثر ختم ہونا چاہیے۔