اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ہم کسی طور عمران خان کو اسلام آباد پر چڑھائی ، قبضہ نہیں کرنے دیں گے اور نہ ہی ریڈزون پر کمپرومائز کرنے دیں گے۔
نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں واقع ریاست کی علامت عمارتوں پر حملہ ریاست کے خلاف دھاوا بولنا ہے، اس کا تحفظ پاک فوج سمیت تمام اداروں اور تمام پاکستانیوں ، تمام محب وطن لوگوں کی ذمہ داری ہے اور وہ ہو گا، یہ عمران خان کی بھول ہے کہ یہ یہاں پر آکر اس قسم کی کوئی مہم جوئی کرسکیں گے۔ وزیر اعظم کونئے آرمی چیف کی تقرری کے فیصلے کا آئینی استحقاق ہے اور وہ ایسے فیصلے آئین اور قانون کے مطابق کرنے کے پابند ہیں۔ وزیر اعظم نے آئینی طور پر یہ حلف اٹھایا ہوا ہے کہ ایسے معاملات کو جو اس کے نوٹس میں آئیں گے ان کو قومی مفا د میں کسی کے اوپر افشاء نہیں کریں گے۔ خدا کو حاضر ناظر جان کر سبھی نے حلف اٹھایا ہوا ہے اور وزیر اعظم نے بھی اٹھایا ہوا ہے،عمران خان کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ اس نے خود یہ حلف نہیں اٹھایا تھا۔ میرا یہ خیال ہے اور تجزیہ ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا وقت آگیا ہے اور عمران خان اس حوالہ سے اب گاڑی مس کربیٹھے ہیںاور لیٹ ہو گئے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ معاملہ پر عسکری اور سیاسی قیادت فیصلہ کرنے یا اس فیصلہ سے متعلق سوچ وبچار کے قریب، قریب ہو ں گے،لیکن یہ ایسے معاملات اور قومی فیصلے ہیں جنہیں افشاء نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعظم نے قومی فیصلوں کی اور قومی معاملات کی رازداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ میاں شہباز شریف اپنے اس حلف کی پاسداری کریں گے اور میاں نوازشریف میرے لیڈر ہیںاور میں نہیں سمجھتا وہ قطعی طور پر کسی ایسے معاملہ میں مداخلت کریں گے۔رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر دوسروں کی عزت نہیں کریں گے توان کی عزت کون کرے گا، عمران خان نے اپنے لوگوں کوسکھایا ہوا ہے کہ اپنے مخالفین کے خلاف آوازیں کسیں، ہم اس وقت اس لئے برداشت کررہے ہیں کہ ہم حکومت میں ہیں، اچھا نہیں لگتا، جب نگران سیٹ اپ آئے گا الیکشن مہم شروع ہوگی تو کوئی آواز کسے گا تو اسے وہیں بدتمیزی کا جواب ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہر کسی کے ہمیشہ رہتے ہیں، ہم جب جیلوں میں تھے اس وقت بھی رابطے تھے، جب جیلوں سے باہر آئے ہیں تواس وقت بھی رابطے تھے،اب حکومت میں ہیں تو رابطے ہیں، حکومت میں نہیں رہیں گے تو پھر بھی رابطے رہیں گے، اگر عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے تو ٹھیک ہو گا، لیکن اگر یہ سمجھتا ہے کہ جتھا کلچر کے زریعہ ہم سے الیکشن لے لے گا تویہ اس کی بھول ہے، اگر یہ جتھہ کلچر کے زریعہ ہم سے الیکشن لے گا تو پھر ہم اگلے جتھے کی تیاری کریں گے ، پھر ہم اس سے الیکشن نہیں لڑیں گے۔
الیکشن آئین اور قانون کے مطابق ہو گا، یہ ٹیبل پر آئے اور پارلیمنٹ میں آئے، یہ اپنی عزت کروانے کے لئے ہمیں عزت دے، یہ اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے بات کرے۔ ورنہ اگر وہ کہتا ہے کہ میں جتھا لے کرآجائوں گا اور الیکشن حاصل کر لوں گا تو یہ اس کی بھول ہے، یہ جتھا لے کرآجائے ایک مہینہ یا دومہینے یہاں بیٹھا رہے، پھر چھ اگست 2023کے بعد ہی نگران سیٹ اپ آئے گا۔ اگر عمران خان 25مئی کو لانگ مارچ لانے کی دھمکی نہ دیتا تو شاید اسی وقت نگران سیٹ اپ قائم ہو جاتا ،بات عمران خان کے دھمکی دینے سے بگڑی ہے۔ عمران خان کی ڈیڈ لائن اس کی اپنی ڈیڈ لائن ہے، اس کی سیاست کا خاتمہ ہو جائے گا،یہ اپنی سیاست کے خاتمہ کی طرف بڑھ رہا ہے یہ لانگ مارچ کرنا چاہتا ہے۔، یہ لانگ مارچ اسی ہفتے اور اسی مہینے میں کرے، ۔ لانگ مارچ اس کے سیاسی تابوت میںآخری کیل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس لانگ مارچ کا 12سے17اکتوبر تک وقت تھا، ہمیں یہ رپورٹس تھیں کہ یہ اس دوران ا علان کریں گے لیکن اب جو نہیں ہو سکا تو میرا خیال ہے اب ان کے پاس وقت نہیں رہا۔ایک سوال پر رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لانگ مارچ لانے کی صورت میں شہروں میں فساد پھیلنے کا خطرہ نہیں کیونکہ صوبائی حکومتیں پی ٹی آئی کی ہیں اور فساد روکنا اِن کی ذمہ داری ہماری ذمہ داری تو نہیں، جبکہ اسلام آباد میں ہم اِن کو بہتر طریقہ سے کنٹرول کر لیں گے اوریہ قابو سے باہر نہیں ہوں گے ہم نے جو حکمت عملی بنائی ہے اس کے مطابق ہم اِن کا مناسب اہتمام کر لیں گے۔