صدر مملکت نے سلک بینک کو بینک فراڈ سے متاثرہ شخص کو منافع کے ساتھ 2 لاکھ روپے واپس کرنے کی ہدایت کر دی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے سلک بینک کو بینک فراڈ سے متاثرہ شخص کو منافع کے ساتھ 2 لاکھ روپے واپس کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کا فیصلہ برقرار رکھا اور سلک بینک کی اپیل مسترد کردی۔صدر نے مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینک کی مذکورہ برانچ میں ایماندار عہدیدار کی تقرری میں ناکامی اور ناجائز طور پر منافع روک کر بینک بدانتظامی کا مرتکب ہوا۔ ملتان کے ایک شہری محمد شفیق (شکایت کنندہ) نے بینک میں ٹرم ڈپازٹ رسید میں 2 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ، صارف کو صرف چھ ماہ کا منافع ادا کیا گیا ، بعد میں بتایا گیا کہ اس کی رسید جعلی ہے اور اسے سابق برانچ آپریشنز مینیجر نے دھوکہ دیا ہے ۔

صدر نے کہا کہ شکایت کنندہ نے بینک کے نشان ، سابق برانچ آپریشنز مینیجر کے دستخط کے ساتھ رسید پیش کی ، بینک اپنے ملازم کی جانب سے بینک کی اسٹیشنری پر دستخط شدہ کسی بھی دستاویز کا ذمہ دار ہے ، عام لوگوں کے لیے بینک کی اصلی اور جعلی اسٹیشنری میں فرق کرنے کے لیے کوئی معیار موجود نہیں ، صارف کا فرض نہیں ہے کہ وہ کسی بینک کے ریکارڈ اور اندرونی عمل کی چھان بین کرے ۔انہوں نے کہا کہ بینک اپنی اندرونی خامیوں کی ذمہ داری شکایت کنندہ پر منتقل کر رہا ہے، بینک نے اعتراف کیا ہے کہ سابق برانچ منیجر نے مذکورہ رسید پر دستخط کیے ، بینک نے اعتراف کیا کہ سابق منیجر نے فراڈ کیا اور اسے نوکری سے برطرف کیا گیا، یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ ایک ملازم آجر کے کاروبار کے دوران اپنے ملازم کے ذریعے کسی صارف کے نقصان کا ذمہ دار ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایماندار اور ذمہ دار عملے کی تقرری بینک کی ذمہ داری ہے نہ کہ شکایت کنندہ کی، بینک کھاتہ دار کی محنت سے کمائی گئی رقم کا محافظ اور امین ہے، بینک اہلکار انتظامیہ کی طرف سے تعینات کیا گیا ، دھوکہ دہی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ بینک حکام کی طرف سے بدانتظامی کا معاملہ ہے ، بینک مزید تاخیر کے بغیر نقصان پورا کرنے کا ذمہ دار ہے،اس لئے صدر مملکت نے بینک کی اپیل مسترد کردی اور کہا کہ جب دھوکہ دہی ثابت ہو جائے تو بینک اس قسم کے کیس میں ادائیگی سے انکار نہیں کر سکتا۔ یہ بینک حکام کے غلط فعل اور بدانتظامی کا کیس ہے اس لئے بینک بغیر تاخیر کے شکایت کنندہ کا نقصان پورا کرنے کا ذمہ دار ہے۔